صوبہ خیبر پختونخوا کے ضم قبائلی ضلع باجوڑ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما مولانا خان زیب ہلاک ہو گئے ہیں۔ فائرنگ سے گاڑی میں موجود ان کا ایک اور ساتھی بھی جان کی بازی ہار گیا جبکہ تین افراد زخمی ہوئے۔پولیس کے مطابق مولانا خان زیب گاڑی میں سوار تھے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے گاڑی پر فائرنگ کی، اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
ضلعی پولیس کے ترجمان کے مطابق واقعے کے فورا بعد حملہ آوروں کی تلاش میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا یے۔
مولانا خان زیب کے قریبی ساتھیوں کے مطابق ’وہ امن پاسون کے تحت 13 جولائی کو بدامنی اور دہشت گردی کے خلاف مارچ منعقد کرنے جا رہے تھے، جس کے لیے وہ عوامی تحریک میں مصروف تھے۔ جب وہ جمعرات کو بازار کے قریب پہنچے تو ان پر فائرنگ ہوئی اور وہ موقع پر دم توڑ گئے۔‘مولانا خان زیب کون تھے؟مولانا خان زیب عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری برائے امور علما اور گذشتہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی سیٹ کے لیے امیدوار تھے۔ وہ سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ مصنف اور پشتو کے شاعر بھی تھے۔اے این پی کے مرکزی ترجمان احسان اللہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مولانا خان زیب کا قتل نہ صرف اے این پی کا نقصان ہے بلکہ باجوڑ اور اس صوبے کا نقصان ہے۔ مولانا علمی اور دینی دلائل سے دہشت گردی کا مقابلہ کرتے تھے۔ نامساعد حالات کے باوجود وہ دہشت گردوں کے آگے چٹان کی طرح کھڑے ہوئے تھے۔‘انہوں نے کہا آج کے دن ہی ہارون بلور پر خود کش حملہ کر کے انہیں مار دیا گیا تھا اور آج پھر مولانا خان زیب جیسی توانا آواز کو خاموش کر دیا گیا ہے۔باجوڑ کے سماجی ورکر نجیب اللہ کے مطابق ’مولانا خان زیب باجوڑ سمیت تمام پختونوں کے حق کے لیے آواز اٹھاتے تھے۔ پختون جرگے میں وہ پیش پیش رہے، انہوں نے ہمیشہ امن اور محبت کی بات کی اور تشدد کی حوصلہ شکنی کی، لیکن اسی امن پسند شخص کو مار دیا گیا۔‘واضح رہے کہ گذشتہ ہفتہ دو جولائی کو بم دھماکے میں باجوڑ کے اسسٹنٹ کمشنر سمیت پانچ افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔