حکومت قرضوں کے ذریعے ملکی معیشت ٹھیک کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے جس کے نتیجے میں قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان پر مجموعی قرضوں کی مالیت 76 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہیں، ان قرضوں میں صرف مئی کے مہینے میں 1100 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جو اس سے پچھلے مہینے اپریل کے مقابلے میں 1.5 فی صد زیادہ ہیں۔ اپریل میں پاکستان پر مجموعی قرضوں کا حجم 74 ہزار 900 ارب روپے تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق مجموعی قرضوں میں 53 ہزار 469 ارب روپے مقامی بینکوں سے لیے گئے ہیں جب کہ بیرونی قرضوں کی مالیت 22585 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ ایک سال کا جائزہ لیا جائے تو مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں گزشتہ ایک سال کے دوران حکومت کی جانب سے لیے گئے قرضوں میں 12.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، مئی 2024 میں مجموعی قرضوں کا حجم 67 ہزار 733 ارب روپے تھا جو بڑھ کر 76 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے یعنی ایک سال میں حکومت نے قرضوں کے بوجھ میں 8 ہزار 312 ارب روپے کا اضافہ کردیا ہے۔