درآمدی ڈیوٹی میں کمی، کیا چھوٹی گاڑیاں خریدنے والوں کو فائدہ ہو گا؟

اردو نیوز  |  Jul 04, 2025

پاکستان کی حکومت نے مالی سال 2026-2025 کے بجٹ کی منظوری کے ساتھ ہی درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا ہے۔

نئی پالیسی یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہو چکی ہے اور اس کا مقصد آٹو مارکیٹ میں مسابقت کو فروغ دینا، گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی لانا اور صارفین کو متبادل آپشنز فراہم کرنا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو تجویز دی تھی کہ تجارتی درآمدات کو وسعت دی جائے اور مقامی مارکیٹ کو مسابقتی بنانے کے لیے درآمدی گاڑیوں پر عائد بھاری ٹیکسز میں کمی کی جائے۔

درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس کی نئی شرح

حکومت نے عام گاڑیوں، ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر مختلف انجن کپیسٹی کی بنیاد پر ٹیکس اور ڈیوٹی کم کر دیا ہے، خاص طور پر 1300 سی سی سے 1500 سی سی کپیسٹی والی استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں پر ڈیوٹی/ٹیکس کم کیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کمی کے بعد درمیانے طبقے کے لیے درآمدی گاڑیوں کی قیمتوں میں نسبتاً کمی آئے گی، مگر عام طبقے کے لیے یہ ریلیف ناکافی ہے۔

عام آدمی کے لیے کوئی واضح فائدہ نہیںاگرچہ اس پالیسی کو مثبت قدم کہا جا رہا ہے، تاہم عام شہری کے لیے اس پالیسی سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانا مشکل ہے۔ پاکستان میں روزمرہ استعمال میں سب سے زیادہ طلب 1300 سی سی سے کم انجن کی کیپسٹی والی گاڑیوں کی ہے۔یہ چھوٹی گاڑیاں پاکستان میں کم آمدنی والے طبقے کی ضرورت ہیں، تاہم اِن گاڑیوں پر ٹیکس یا ڈیوٹی میں نمایاں کمی نہیں کی گئی۔گاڑیوں کے ڈیلرز اور ماہرین کے مطابق جو شخص 15 سے 25 لاکھ روپے کے بجٹ میں کوئی گاڑی خریدنا چاہتا ہے تو اس کے لیے مارکیٹ میں اب بھی کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’جو کمی کی گئی ہے وہ زیادہ تر 1300 سی سی یا اس سے اوپر کی گاڑیوں کے لیے ہے، ایسی گاڑیاں زیادہ تر متوسط یا خوش حال طبقہ ہی خریدتا ہے۔‘آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پہلی بار کمرشل امپورٹ کی اجازت دی جا رہی ہے، اب پاکستان میں گاڑیاں گفٹ سکیم کے علاوہ بھی منگوائی جا سکیں گی۔‘

ماہرین کے مطابق ’25 لاکھ روپے تک کے بجٹ میں گاڑی خریدنے والوں کے لیے کوئی خوشخبری نہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’اس سے قبل پاکستان میں گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ پر پابندی عائد تھی۔ نئی پالیسی کے تحت 5 سال پُرانی گاڑیاں بھی درآمد کی جا سکیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ 10 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر بھی بات کی جا رہی ہے۔‘دوسری جانب حکومت نے مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ اقدام اِن گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔حکومت کا یہ فیصلہ عام آدمی کے لیے مزید پریشانی کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ قیمتوں میں اضافے سے چھوٹی کاریں صارفین کی پہنچ سے مزید باہر ہو جائیں گی۔کار ڈیلر حارث قاسم کا کہنا ہے کہ ’درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی ایک مثبت قدم ہے جو مارکیٹ میں مقابلے کو فروغ دے گا اور صارفین کے لیے آپشنز میں اضافہ ہوگا۔‘’تاہم جب تک چھوٹی گاڑیوں پر بھی ریلیف نہیں دیا جاتا، عام آدمی کے لیے یہ پالیسی کاغذی خوشی سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔‘نئی پالیسی سے اگرچہ آٹو مارکیٹ میں کچھ تیزی آئے گی، تاہم چھوٹی گاڑیوں پر واضح رعایت نہ ہونے کے باعث عام شہری اب بھی ایک کم قیمت گاڑی خریدنے کے خواب کو حقیقت میں نہیں بدل سکے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی آٹو سیکٹر میں اصلاحات چاہتی ہے تو اسے چھوٹی گاڑیوں کی درآمد اور مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کے حوالے سے بھی واضح پالیسی بنانا ہو گی اور عوام کو ریلیف دینا ہو گا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More