پہلے کوئی بیمار ہو تو پورا محلہ اس کا حال پوچھنے آتا تھا۔۔ سگا بیٹا کہاں ہے؟ عائشہ خان کی خاموش موت پر شوبز شخصیات بھی دکھی ہوگئیں

ہماری ویب  |  Jun 20, 2025

"زندگی کے آغاز میں ہماری ملاقات بعض شخصیات سے ہوتی ہے جو خاموشی سے دل پر نقش چھوڑ جاتی ہیں، عائشہ خان انہی میں سے تھیں" عدنان صدیقی

"76 برس کی عمر میں لیجنڈری اداکارہ عائشہ خان ہم سے رخصت ہو گئیں، اللہ ان کے درجات بلند فرمائے" خالد انعم

"میں کبھی نہیں بھولوں گی کہ عائشہ آپا نے میرے پہلے ڈرامے ’آنچ‘ میں کس طرح میرا ساتھ دیا" شگفتہ اعجاز

"ان کی وفات کو کئی دن گزر گئے، لیکن ہم سب بے خبر رہے، یہی ہماری انڈسٹری کا سچ ہے" یاسر حسین

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی باوقار اور پروقار اداکارہ عائشہ خان اب اس دنیا میں نہیں رہیں۔ اُن کی زندگی کا چراغ کراچی کے ایک فلیٹ میں خاموشی سے بجھ گیا۔ اتنی خاموشی کہ کسی کو کئی دن تک خبر ہی نہ ہوئی۔

عائشہ خان کی موت کا انکشاف اُس وقت ہوا جب اُن کے فلیٹ سے شدید بدبو محسوس ہوئی اور اہلِ محلہ نے متعلقہ افراد کو اطلاع دی۔ پولیس جب وہاں پہنچی تو اُنہیں مردہ حالت میں پایا۔ لاش جناح اسپتال منتقل کی گئی، اور بعد ازاں ضروری کارروائی کے بعد سہراب گوٹھ کے ایدھی سرد خانے منتقل کر دی گئی۔

76 سالہ اداکارہ تنہائی میں زندگی گزار رہی تھیں۔ پوسٹ مارٹم اب تک نہیں ہو سکا کیونکہ پولیس مرحومہ کے بیٹے کے کراچی پہنچنے کا انتظار کر رہی ہے۔ موت کی اصل وجہ تاحال پردہ راز میں ہے۔

لیکن ان کے فن، ان کے کردار، ان کی موجودگی سب کچھ آج بھی یادوں میں تازہ ہے۔ شوبز کے کئی نامور چہروں نے سوشل میڈیا پر اپنے جذبات اور تعزیتی پیغامات کے ذریعے عائشہ خان کو الوداع کہا۔

اداکار عدنان صدیقی نے اُن کے ساتھ کام کو یاد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ ان کی "آن اسکرین ماں" تھیں، اور انہوں نے اپنی زندگی پر گہرا اثر چھوڑا۔ اداکار خالد انعم نے اُنہیں لیجنڈری فنکارہ قرار دیا اور کہا کہ ان کے جانے سے ایک عہد ختم ہو گیا۔ شگفتہ اعجاز نے آنچ جیسے ڈراموں میں ان کی رہنمائی کو سراہا اور کہا کہ وہ عائشہ آپا کی شفقت کو ہمیشہ یاد رکھیں گی۔ احسن خان اور جویریہ سعود نے بھی دعا کی کہ اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ تاہم یاسر حسین کا انداز سب سے مختلف تھا اُنہوں نے نہ صرف افسوس کا اظہار کیا بلکہ انڈسٹری کی بے حسی پر تلخ تبصرہ بھی کیا۔ "ہم ایک دوسرے سے ملتے ہیں، ہنستے ہیں، سیلفیز لیتے ہیں، لیکن جیسے ہی شوٹنگ ختم ہوتی ہے، سب کچھ بھول جاتے ہیں۔"

جبکہ ہدایتکار شمعون عباسی نے لکھا کہ “لبرلزم کو پروموٹ کرنے والے کیا جانے مشترکہ خاندانی نظام کی خوش قسمتی جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو تمام رات گھر کے تمام افراد ڈیرہ لگا کے اس کے چارپائی کے قریب ' کھڑے ہوتے ہیں انکی طبیعت کو ٹھیک کرنے کے لئے اپنی سی کوشش کرتے ہیں۔دعائیں کرتے ہیں ' قرآن پڑھتے ہیں ' نماز حاجت پڑھتے ہیں ؛ ہم بحیثیت مسلمان اپنے طرز زندگی چھوڑ کر۔ یورپی طرز اپنانے کو فخر و کامیابی سمجھتے ہیں اور بڑھاپے میں پھر یہی حال ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان مرحومہ کی مغفرت فرمائے سفر حقیقی میں آسانی فرمائے آمین!“

واضح رہے کہ عائشہ خان کی لاش ایدھی سرد خانے میں منتقل کرنے کے بعد پولیس کے بیان کے مطابق ان کا بیٹا بیرون ملک سے کراچی کے لئے روانہ ہوچکا ہے جبکہ پوسٹ مارٹم کا فیصلہ بیٹے کی آمد کے بعد ہی کیا جائے گا۔ البتہ عائشہ خان کی موت بظاہر طبعی معلوم ہوتی ہے۔

عائشہ خان کا فن، ان کا وقار اور ان کی فنی دیانتداری آج کی انڈسٹری میں ایک نایاب مثال ہے۔ وہ چلی گئیں، لیکن پیچھے ایسی خلاء چھوڑ گئیں جسے پُر کرنا آسان نہیں۔

ان کی زندگی کا آخری منظر جتنا تنہا تھا، ان کی یادیں اتنی ہی گہری ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More