انڈیا کے مقامی طور پر تیارکردہ ایئر ڈیفنس سسٹم کے تحت ’پہلی بار کامیاب تجربات‘

اردو نیوز  |  Aug 24, 2025

انڈیا کے حکام نے کہا ہے مقامی طور پر تیار کیے گئے ایئر ڈیفنس سسٹم کے تحت پہلی بار کامیاب تجربات کیے گئے ہیں اور اس کو ملک کے دفاع کے لیے ’اہم سنگ میل‘ قرار دیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ تجربات سنیچر کو دن تقریباً ساڑھے بارہ بجے اوڈیشا کے ساحل پر کیے گئے۔

انڈیا کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اس کا اعلان اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے کیا اور تصویر بھی شیئر کی۔

انہوں نے لکھا کہ ’انڈیا نے انٹگریٹڈ ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے کامیابی سے تجربات مکمل کر لیے ہیں جس پر میں ڈیفنس ریسرچ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور مسلح افواج کو مبارک باد دیتا ہوں۔‘

ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے ٹیسٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہے۔

اس کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’یہ ایک ملٹی لیئرڈ فضائی دفاعی نظام ہے جس میں مقامی طور پر تیار ہونے والا سامان استعمال کیا گیا ہے جن میں فوری ردعمل کے آلات کے علاوہ میزائلز اور ایک انتہائی طاقتور لیرز ہتھیار بھی شامل ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق یہ متعدد سطحیں رکھنے والا ایک ایسا سسٹم ہے جس میں مقامی طور پر تیار کی گئی تین طرح کی ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا گیا ہے، جن کی بدولت کسی بھی قسم کے فضائی خطرے کو ناکارہ بنایا جا سکتا ہے اور نچلی پرواز کرنے والے ڈرونز سے لے کر انتہائی اونچی اڑان رکھنے والے جہاز اور میزائل بھی اس کی رینج میں آتے ہیں۔

حکام نے اس تجربے کو اپنے ملک کے لیے ’اہم سنگ میل‘ قرار دیا ہے۔

راجناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ ’یہ کامیاب تجربات انڈیا کی دفاعی ٹیکنالوجی اور خودانحصاری کی طرف اہم قدم ہے، اس سے دشمنوں کے خلاف ہمارے ملک کا دفاعی نظام مضبوط ہوا ہے۔‘

وزیراعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو یوم آزادی کے موقع پر ’سُدراشن چکرا‘ نام کے ایک بڑے میزائل دفاعی نظام کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے تمام تحقیقی اور تیاری کا کام انڈیا کے اندر ہونا چاہیے۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ کثیر سطحی فریم ورک رکھنے والا یہ نظام سائبر سکیورٹی کے علاوہ نگرانی کے دوسرے طریقہ ہائے کار کے ساتھ ساتھ شہریوں اور انفراسٹرکچر کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد سے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More