نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں نصب کیا گیا وسیم اکرم کا مجسمہ ایک سنجیدہ تخلیق سے زیادہ، سوشل میڈیا کے لیے نیا مذاق بن گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ کے سابق کپتان اور دنیا بھر میں سوئنگ کے بادشاہ کہلائے جانے والے وسیم اکرم خود بھی مجسمے پر ردعمل دیے بغیر نہ رہ سکے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر انہوں نے چیتے کے ایک غیرحقیقی مجسمے کے ساتھ اپنی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: "میرا مجسمہ یقیناً اس چیتے سے بہتر ہے۔"
وسیم اکرم نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ کسی کام کی اصل اہمیت اس کے تصور میں ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ کوشش اہم ہے، اور مجسمہ بنانے والوں کو سراہا جانا چاہیے۔ انہیں کریڈٹ اور فل مارکس ملنے چاہئیں۔"
مجسمے میں وسیم اکرم کو 1999ء کے ورلڈکپ کی پاکستانی جرسی میں بولنگ ایکشن میں دکھایا گیا ہے، مگر مداحوں کے مطابق یہ چہرہ نہ صرف وسیم اکرم سے مشابہت نہیں رکھتا بلکہ ہالی ووڈ کے کسی ولن جیسا معلوم ہوتا ہے۔ شائقین کرکٹ نے اس مجسمے کو "ناقابلِ شناخت فن پارہ" قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے، وسیم اکرم نے 1984 سے 2003 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور کرکٹ کی تاریخ میں چند عظیم فاسٹ بولرز میں اپنا نام درج کرایا۔ انہوں نے 414 ٹیسٹ اور 502 ون ڈے وکٹیں حاصل کیں۔ 1992 کے ورلڈکپ میں ان کی شاندار کارکردگی پاکستان کی فتح میں کلیدی ثابت ہوئی، اور وہ ٹورنامنٹ کے نمایاں وکٹ ٹیکر رہے۔
اب جب کہ ان جیسے عظیم کھلاڑی کی خدمات کو مجسمے کے ذریعے خراجِ تحسین دینے کی کوشش کی گئی، تو اس میں فنی اعتبار سے کمی نے ایک سنجیدہ موقع کو غیر سنجیدہ بحث میں بدل دیا۔