پاکستان نے بھارت کے وزیر اعظم کی جانب سے بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں دیے گئے بے بنیاد اور گمراہ کن ریمارکس کو سختی سے مسترد کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایسے بیانات ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد غیر ملکی قبضے والے علاقے میں جاری سنگین اور مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا ہے۔
دفتر خارجہ نےمزید کہا کہ ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے ایک بار پھر پاکستان پر پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے، حالانکہ انہوں نے کوئی ایک بھی قابل اعتماد ثبوت پیش نہیں کیا، واضح رہے کہ پہلگام میں 22 اپریل 2025 کو ہونے والے حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، جس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق کیا جانا ہے، کوئی بھی لفاظی اس قانونی اور تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ترقی کے دعوے اس صورتحال میں بے بنیاد لگتے ہیں جب وہاں بے مثال فوجی موجودگی، بنیادی آزادیوں کی پامالی، من مانی گرفتاریاں، اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے عوام کی اپنے حقوق اور وقار کے لیے جائز جدوجہد کی اصولی حمایت میں ثابت قدم ہے، ہم عالمی برادری، بشمول اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کو اس کے جبر کے لیے جوابدہ ٹھہرائیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری، بشمول اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں اس بات کو یقینی بنائیں کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں شامل اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔