"اب جیل میں ڈانس دکھاؤ"
"اب اس کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوگا"
"میں کافی دنوں سے کہہ رہا تھا کہ اسے گرفتار کیا جائے، آخرکار وہ وقت آ گیا"
یہ کہنا ہے سوشل میڈیا صارفین کا جو حسن اقبال چشتی کی گرفتاری کی خبر پر کافی خوش ہیں۔ حسن اقبال چشتی، جو متنازع اور نازیبا نغموں کی وجہ سے بدنامی کا مرکز بنے، بالآخر قانون کی گرفت میں آ گئے۔ خواتین کی تعلیم کے خلاف بنائی گئی اُن کی ویڈیو "ڈانس کردی پئی اے" نے انٹرنیٹ پر تہلکہ مچایا لیکن غلط وجوہات کی بنیاد پر۔ ویڈیو میں نہ صرف خواتین کے خلاف نفرت انگیز جملے تھے بلکہ اس کا مجموعی پیغام خواتین کی تعلیم کی مخالفت میں تھا۔ ایسے وقت میں جب پاکستان میں لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور لڑکیاں خاص طور پر تعلیم کے حق سے محروم کی جاتی ہیں۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے پر شہریوں نے شدید غصے اور تشویش کا اظہار کیا۔ عوامی دباؤ بڑھا تو پنجاب کمیشن برائے خواتین نے ایف آئی اے کو باقاعدہ شکایت درج کرائی جس پر تحقیقات کا آغاز ہوا۔
اب اطلاع ملی ہے کہ حسن اقبال چشتی کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کا تمام مواد ان کے یوٹیوب چینل سے ہٹا دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوامی خوشی دیدنی ہے۔ بہت سے صارفین نے گرفتاری کو "بر وقت اور قابل تعریف اقدام" قرار دیا۔
اس وقت ملک میں خواتین کی تعلیم جیسے حساس موضوعات پر ایسی ویڈیوز کی اشاعت مزید تقسیم اور نفرت کو جنم دے سکتی ہے۔ حسن اقبال چشتی کی گرفتاری صرف ایک شخص کی نہیں بلکہ ایک خطرناک سوچ کے خلاف بھی کارروائی ہے۔ یہ فیصلہ ان تمام افراد کے لیے واضح پیغام ہے جو آزادیٔ اظہار کے نام پر نفرت اور جہالت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔