فرانس کے شہر کانز میں جاری 78ویں سالانہ فلم فیسٹیول نے ایک بار پھر عالمی توجہ حاصل کرلی ہے، مگر اس بار فیشن اور فلموں سے زیادہ گفتگو کچھ چہروں کے "پیچھے کے بیانیے" پر ہو رہی ہے۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی بالی ووڈ کے کئی ستارے ریڈ کارپٹ پر جلوہ گر ہوئے، لیکن ایشوریہ رائے اور روچی گجر کی موجودگی نے سوشل میڈیا کو نئی بحث میں ڈال دیا۔
ایشوریہ رائے، جو دو دہائیوں سے کانز کا حصہ رہی ہیں، اس بار سفید ساڑھی میں مانگ میں سندور سجائے دکھائی دیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے اتنے نمایاں انداز میں اس علامت کو اپنایا۔ کچھ لوگوں نے اسے محض ایک ثقافتی اظہار سمجھا، مگر کئی صارفین نے اس روپ کو بھارتی حکومت کے حالیہ بیانیے سے جوڑتے ہوئے سخت سوالات اٹھائے۔ تنازع اس وقت بڑھا جب متنازع صحافی برکھا دت نے ٹویٹر پر اسے ’آپریشن سندور‘ کا عنوان دیا—بعد میں انہیں اپنی پوسٹ ہٹانا پڑی۔
ادھر اداکارہ روچی گجر تو ریڈ کارپٹ پر فیشن سے آگے نکل گئیں۔ ان کے سنہری لباس سے زیادہ توجہ ان کے گلے میں موجود اس ہار نے لی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تین تصویریں جڑی تھیں۔ روچی نے اس تصویر کو انسٹاگرام پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں اپنے ملک اور ثقافت کی نمائندگی پر فخر ہے۔ مگر جہاں ان کے کچھ مداحوں نے انہیں سراہا، وہیں فیشن کے حلقوں اور عام صارفین نے اسے نریندر مودی کی شخصیت پرستی اور فیسٹیول کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش قرار دیا۔ ایک صارف کا تبصرہ خاصا مقبول ہوا: "سب کچھ اچھا تھا، جب تک مودی نظر نہیں آئے۔"
یہ تنازعات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حملوں اور ’آپریشن سندور‘ کے جواب میں پاکستان نے ’بنیان مرصوص‘ کے تحت بھرپور عسکری ردعمل دیا، جس کے اثرات اب بظاہر کانز کے قالین تک پہنچ گئے ہیں۔
سوال یہ نہیں کہ ریڈ کارپٹ پر کس نے کیا پہنا، سوال یہ ہے کہ کیا عالمی ثقافتی پلیٹ فارمز کو بھی اب سیاسی پیغامات دینے کا میدان بنایا جائے گا؟ کانز فلم فیسٹیول ابھی جاری ہے، لیکن یہ واضح ہو چکا ہے کہ اس بار گفتگو صرف فلموں پر نہیں رکے گی۔