فلمیں حاصل کرنے کے چکر میں یہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔۔ پاکستان کو الزام دینے کے باوجود بھارت سے ہمدردی کیوں؟ صارفین آگ بگولہ

ہماری ویب  |  Apr 24, 2025

’’غم کہیں بھی ہو، دل سب کے دکھتے ہیں۔ حالیہ واقعات سے متاثر ہونے والی بے گناہ جانوں کے لیے دل غمگین ہے۔ ہم سب ایک ساتھ دکھ، درد اور امید میں جڑے ہوئے ہیں۔‘‘ ہانیہ عامر

’’پہلگام حملے کے متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے لیے دل سے تعزیت۔‘‘ فرحان سعید

پاکستانی اسکرین کے مقبول چہروں ہانیہ عامر اور فرحان سعید نے جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آئے خونی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا، تو ان کی سوشل میڈیا پوسٹس نے نیا ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ دونوں ستاروں نے انسانی ہمدردی کے تحت اپنے جذبات کا اظہار کیا، مگر پاکستانی مداحوں کا ردِعمل کچھ اور ہی تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں ایک نامعلوم حملہ آور کی فائرنگ سے درجنوں سیاح لقمۂ اجل بنے، جس پر نہ صرف بھارتی بلکہ عالمی سطح پر بھی غم کا اظہار کیا گیا۔ اس افسوسناک موقع پر فرحان اور ہانیہ نے انسٹاگرام پر درد دل کے ساتھ اپنے خیالات بانٹے۔ مگر ان کے یہ الفاظ سوشل میڈیا صارفین کو کچھ زیادہ پسند نہ آئے۔

جیسے ہی یہ پوسٹس وائرل ہوئیں، پاکستانی سوشل میڈیا پر تنقید کا طوفان آ گیا۔ بہت سے صارفین نے ان فنکاروں کو "غدار" اور "مفاد پرست" قرار دیا۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا: ’’جب ہمارے مسلمان بھائی شہید ہو رہے تھے تو آپ نے خاموشی اختیار کی، مگر اب بھارتی سیاحوں کے لیے افسوس؟‘‘ ایک اور نے طنزیہ لکھا: ’’بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام لگانے کے باوجود آپ کو تعزیت یاد آ گئی؟‘‘

اسی دوران کچھ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ’’کیا آپ نے کبھی بلوچستان میں بھارتی اسپانسرڈ حملوں کی مذمت کی؟‘‘ کسی نے لکھا: ’’ہندوستانی فلموں میں کام حاصل کرنے کی دوڑ میں اپنے وطن کو پیچھے چھوڑ دیا؟‘‘

یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستانی ستاروں کو غیر ملکی سانحات پر اظہارِ افسوس مہنگا پڑا ہو۔ البتہ اس بار معاملہ جذبات سے زیادہ حساس ہوا، کیونکہ اس واقعے کے فوراً بعد بھارت نے الزام تراشیوں کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیا، جس سے عوام کا ردِعمل مزید سخت ہو گیا۔

ادھر ماورا حسین، فواد خان، انمول بلوچ، دانش تیمور اور نادیہ افغان نے بھی متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا، جبکہ مدیحہ رضوی نے اس سانحے کو بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی قرار دیا۔

کہا جا رہا ہے کہ جہاں فنکار انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی آواز بلند کرتے ہیں، وہیں ان کی قومی وابستگی اور ترجیحات بھی عوامی نگاہوں سے چھپی نہیں رہتیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More