"ہمارے دونوں بھائی کسی وجہ سے کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ہم بہت غریب ہیں اور گھر چلانے کے لیے واحد سہارا یوٹیوب ہی بچا تھا۔ اسی لیے ہم نے والد کے ہر لمحے کو ریکارڈ کیا۔ یہ سچ ہے کہ ہمیں لاکھوں نہیں بلکہ صرف چند ہزار روپے ہی یوٹیوب سے ملے، لیکن یہی ہمارے لیے جینے اور والد کا علاج کرانے کا ذریعہ تھا۔"
انٹرنیٹ پر ایک ایسا وی لاگ وائرل ہوا جس نے لاکھوں افراد کو افسردہ کر دیا۔ دو بہنوں نے اپنے شدید بیمار والد کے آخری لمحات نہ صرف کیمرے میں قید کیے بلکہ دورانِ ویڈیو سبسکرائبرز سے اپیلیں بھی کرواتے رہیں۔ یہ منظر دیکھ کر بے شمار صارفین نے انہیں بے حس قرار دیا اور کہا کہ یہ نہ صرف اخلاقی طور پر غلط تھا بلکہ ان سب کے لیے تکلیف دہ تھا جنہوں نے اپنے والدین کو کھویا ہے۔
مذکورہ وی لاگ وائرل ہونے کے بعد بیٹیوں پر کڑی تنقید کی گئی، سوشل میڈیا پر مطالبہ ہوا کہ ان کا چینل بند کر دینا چاہیے کیونکہ ایک باپ کی زندگی اور موت کو ویوز اور پیسوں کے لیے استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہے۔
شدید تنقید کے بعد دونوں بہنیں منظرعام پر آئیں اور اپنی صفائی پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غربت اور مجبوری نے انہیں اس مقام پر لا کھڑا کیا، جہاں گھر چلانے اور والد کے علاج کے لیے انہیں یوٹیوب کا سہارا لینا پڑا۔ لیکن ان کے مطابق اس کے بدلے میں حاصل ہونے والی آمدنی چند ہزار روپے سے زیادہ نہ تھی۔
تاہم یہ وضاحت عوام کو مطمئن نہ کر سکی۔ انٹرنیٹ صارفین نے انہیں مزید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک صارف نے طنزیہ تبصرہ کیا: "کیا آپ کے بھائیوں کو کوئی ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے وہ کام نہیں کر سکتے؟" ایک اور نے لکھا: "یہ مظلومیت کا کارڈ کھیلنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ لاکھوں خواتین اپنے گھروں کی کفالت کرتی ہیں مگر عزت اور وقار کے ساتھ۔" جبکہ ایک اور نے کہا: "آپ اپنے والد کی موت کو پیسے بنانے کا ذریعہ نہیں بنا سکتے۔"
یوں ایک وی لاگ، جسے شاید یہ بہنیں اپنی مجبوری کی کہانی سمجھ رہی تھیں، سوشل میڈیا پر اخلاقیات اور انسانیت کے حوالے سے ایک بڑے بحث و مباحثے کا مرکز بن گیا ہے۔