بلوچستان: کیچ سے تین ماہ قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف بازیاب

اردو نیوز  |  Sep 18, 2025

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع کیچ سے ساڑھے تین ماہ قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف بازیاب ہوگئے ہیں۔کیچ کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ محمد حنیف نورزئی کو کیچ کی تحصیل تمپ میں اغوا کاروں نے چھوڑا جہاں سے انہیں تُربت لایا گیا اور پھر خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا گیا- ان کی صحت بہتر بتائی جا رہی ہے۔

محمد حنیف نورزئی کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔ وہ ایران کی سرحد سے متصل ضلع کیچ کی تحصیل تمپ میں اسسٹنٹ کمشنر تعینات تھے۔انہیں رواں سال چار جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ اپنی اہلیہ، ڈرائیور اور محافظ کے ہمراہ کوئٹہ جا رہے تھے جب مسلح افراد نے انہیں روکا۔اغوا کار ان کی اہلیہ اور ان کے ساتھی سرکاری ملازمین کو چھوڑ کر حنیف نورزئی کو ساتھ لے گئے۔اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی اور مغوی کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ حنیف نورزئی کو کو تنظیم کی ’تحقیقاتی ٹیم‘ کے حوالے کیا گیا ہے۔تاہم بلوچ لبریشن فرنٹ کی جانب سے کسی قسم کے مطالبات سامنے نہیں آئے اور نہ ہی اغوا کے محرکات واضح ہو سکے۔مغوی کی بازیابی کے لیے حکومتی سطح کے علاوہ قبائلی طور پر بھی کوششیں کی جا رہی تھیں، تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انہیں کوئی تاوان لے کر یا کوئی دوسرا مطالبہ تسلیم ہونے پر چھوڑا گیا ہے۔حنیف نورزئی کے بھائی گل داد نورزئی نے تُربت جاکر پریس کانفرنس کر کے مسلح تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ ان کے بھائی کو انسانی ہمدردی اور بلوچ روایات کے مطابق رہا کیا جائے۔

محمد حنیف کو اغوا کرنے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی (فائل فوٹو: پولیس)

ان کا کہنا تھا کہ حنیف نورزئی ایک ایمان دار اور فرض شناس افسر ہیں جنہوں نے ہمیشہ عوامی خدمت کو ترجیح دی۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں، قبائلی عمائدین، علما اور سماجی شخصیات سے بھی کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔ایران سرحد سے متصل ضلع کیچ بلوچستان کے سب سے زیادہ شورش زدہ اور غیر محفوظ علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی جیسی کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم ہیں۔فروری 2014 میں بھی اسی ضلع میں بی ایل ایف نے ڈپٹی کمشنر سمیت پانچ افسران کو اغوا کیا تھا تاہم انہیں دو روز بعد رہا کردیا گیا تھا۔خیال رہے کہ بلوچستان کے ایک اور اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی کو بھی بیٹے سمیت رواں سال 10 اگست کو ضلع زیارت سے اغوا کیاگیا تھا، تاہم وہ تاحال بازیاب نہیں ہو سکے۔ وہ اسسٹنٹ کمشنر زیارت تعینات تھے اور رواں ماہ ریٹائر ہونے والے تھے۔چند روز قبل پہلی بار اغوا کاروں نے اُن کی ویڈیو جاری کی  تھی، تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اسسٹنٹ کمشنر زیارت کے اغوا میں کون سا گروہ ملوث ہے اور اُس کے مطالبات کیا ہیں؟

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More