وہ اپنی تصویروں جیسی نہیں تھیں۔۔ اونیجا اینڈریو سے محبت کا دعویٰ کرنے والا یہ پاکستانی نوجوان آخر کون ہے؟

ہماری ویب  |  Apr 14, 2025

"ہم دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ اونیجا نے پاکستان آنے کا فیصلہ خود کیا، لیکن جب وہ سامنے آئیں تو وہ تصویروں جیسی نہیں لگ رہی تھیں۔ ہمیں لگا جیسے ہم کسی اور سے مل رہے ہیں۔ ہم نے نہ اسے چھوڑا، نہ کوئی دھوکہ دیا۔ میڈیا نے اپنی کہانیاں بنائیں۔ اگر کوئی ایک ویڈیو دکھا دے جس میں اونیجا یہ کہہ رہی ہو کہ میں نے اسے دھوکہ دیا، تو میں سب مان لوں گا۔ ہر رشتے کی طرح ہمارے درمیان بھی اتار چڑھاؤ آئے۔ لیکن ہم اب بھی رابطے میں ہیں اور ایک ساتھ کچھ پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔ بہت جلد ہم دوبارہ ساتھ نظر آئیں گے۔" — ندال احمد میمن

پہلے وہ خاموشی تھی، اب ہر طرف شور ہے۔ پاکستان آنے والی امریکی لڑکی اونیجا رابنسن کی لو اسٹوری جس نے سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا، آخرکار اس کے مرکزی کردار ندال احمد میمن نے بھی لب کشائی کر دی ہے اور جو باتیں سامنے آئیں، انہوں نے کہانی کو نیا موڑ دے دیا۔

ندال، جو اس وقت صرف 19 برس کے ہیں، بالآخر منظرعام پر آ گئے اور بتایا کہ ان کا رابطہ اونیجا سے اُس وقت ہوا جب وہ ایک کال سینٹر میں امریکہ کو کالز کر رہے تھے۔ محبت کا بیج بویا گیا، باتیں ہوئیں، وعدے کیے گئے، اور پھر اونیجا 30 دن کے ویزے پر پاکستان آ گئیں۔

لیکن ندال کے مطابق کہانی میں موڑ اُس وقت آیا جب "اونیجا تصویروں جیسی نہیں لگیں"۔ سادہ الفاظ میں کہیں تو سوشل میڈیا کا فِلٹرڈ چہرہ، حقیقت کے عکس سے خاصا مختلف نکلا۔ اس پر ندال اور ان کے گھر والوں نے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا، اور وہی خاموشی میڈیا نے اسکینڈل میں بدل دی۔

ندال نے کہا کہ میڈیا نے ان پر الزام لگا دیا کہ انہوں نے اونیجا کو چھوڑا یا دھوکہ دیا، حالانکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ وہ کہتے ہیں کہ "ہم تو اب بھی رابطے میں ہیں، پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، اور لوگوں کو بہت جلد ایک ساتھ نظر آئیں گے۔"

ندال کے مطابق، اونیجا نہ صرف ان کی فیملی سے ملیں بلکہ ان کی والدہ اور بہنوں کے ساتھ شاپنگ بھی کی۔ تین ماہ پاکستان میں قیام کیا اور خوب موج مستی بھی۔ البتہ جب سب کچھ ختم ہونے لگا، تو الزام بھی انہی پر لگا۔

اونیجا رابنسن اس وقت نیویارک میں مقیم ہیں۔ انہیں فروری 2025 میں پاکستان سے ڈیپورٹ کر دیا گیا تھا، اور جاتے ہوئے وہ کئی جذباتی بیانات اور میڈیا کلپس چھوڑ گئیں، جنہوں نے پاکستانی انٹرنیٹ کو کئی ہفتے تک خبروں سے بھر دیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More