امریکہ کی جانب سے دنیا کے متعدد ممالک سے درآمدات پر محصولات عائد کیے جانے کے بعد آج پیر کو یورپ اور ایشیا کی بیشتر سٹاک مارکیٹوں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جاپان کے سٹاک ایکسچینج نکی کے شیئر ڈیڑھ سال کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں جبکہ انڈیکس میں 17 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ سٹاکس یورپ 600 میں 5.2 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔
جبکہ تائیوان کی سٹاک مارکیٹ میں تقریباً 10 فیصد، سنگاپور میں 8.5 فیصد اور جنوبی کوریا کی سٹاک مارکیٹ 5 فیصد نیچے آئی ہے۔عالمی منڈیوں کے بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کے اثرات کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز پر آج پیر کے روز پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا جہاں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 8 ہزار 455 پوائنٹس کی بھاری گراوٹ کے بعد 1 لاکھ 10 ہزار 335 کی تاریخی سطح پر آ گیا ہے۔
شدید مندی کے باعث سٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ 45 منٹ کے روک لیے روک دی گئی تھی۔ تاہم کاروبار دوبارہ شروع ہونے کے فوری بعد 2 ہزار پوائنٹس کی کمی رپورٹ کی گئی۔
مالیاتی امور کے ماہر عبدالعظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 8 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس مندی کی بنیادی وجہ امریکہ کی جانب سے ٹیرف میں اضافہ اور اس کے اثرات کا ایشیائی مالیاتی منڈیوں پر پڑنا ہے۔
امریکی تجارتی پالیسیوں میں سختی کے بعد دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوا ہے۔ جاپان کا نکی انڈیکس 6.5 فیصد، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 8 فیصد اور آسٹریلیا کا ایس اینڈ پی انڈیکس 6 فیصد تک گر گیا ہے۔
جنوبی کوریا میں صورت حال اس قدر نازک ہو گئی ہے کہ ٹریڈنگ کو عارضی طور پر روکنا پڑا۔
معروف معاشی ماہر اور ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے سٹاک مارکیٹ کی گراوٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سٹاک مارکیٹ کی تکنیکی مندی نہیں، بلکہ عالمی مالیاتی دباؤ، مہنگائی، اور غیر یقینی سیاسی حالات کا مجموعی اثر ہے۔
’پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک پر بین الاقوامی جھٹکے کا اثر فوری اور شدید ہوتا ہے۔ ہمیں اپنی کرنسی، زرمبادلہ کے ذخائر اور مالیاتی پالیسیوں کو مزید مضبوط بنانا ہوگا تاکہ اس طرح کے صورتحال سے نمٹا جا سکے۔‘
مالیاتی امور کے ماہر عبدالعظیم کا کہنا ہے کہ عالمی سٹاک مارکیٹ میں گراوٹ کے اثرات فوری طور پر پاکستان جیسے ابھرتی ہوئے مارکیٹوں پر منتقل ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں رسک ایورژن یعنی خطرے کو ٹالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ خطرے سے بچتے ہوئے مارکیٹ میں ٹریڈنگ کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ کار بھی بے یقینی کے باعث محتاط نظر آرہے ہیں جو مارکیٹ میں مزید مندی کا سبب بن رہا ہے۔
ابھی تک وزارت خزانہ یا سٹیٹ بینک کی طرف سے اس ہنگامی صورتحال پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ماہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر ایک جامع معاشی پالیسی کا اعلان کرے تاکہ مارکیٹ کا اعتماد بحال ہو سکے۔