لندن کا مشہور کارڈیالوجسٹ بن کر ’جعلی‘ ڈاکٹر نے انڈیا میں دل کے 15 آپریشن کر ڈالے جس کے نتیجے میں سات مریضوں کی موت واقع ہو گئی ہے، تاہم متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ کے مشن ہسپتال میں دو مہینے کے دوران ہونے والی اموات کے بعد ہیومن رائٹس کمیشن کے پاس شکایت درج کرائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم کی شناخت نریندر یادو کے نام سے ہوئی ہے جبکہ انہوں نے خود کو برطانیہ کے مشہور کارڈیالوجسٹ این جان کیم نے طور پر ظاہر کیا تھا۔ ملزم نے یہ بھی دعوٰی کیا تھا کہ وہ لندن میں رہتا ہے۔
شکایت درج ہونے کے بعد سے ملزم لاپتہ ہے۔ ان کے خلاف درج شکایت میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کے غلط طریقہ علاج کی وجہ سے مریضوں کی موت واقع ہوئی۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے پاس درج کرائی جانے والی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم نے برطانیہ کے مشہور معالج ڈاکٹر جان کیم کا نام استعمال کیا اور مریضوں کو گمراہ کیا۔
ضلع دموہ کے کلکٹر سدھیر کوچار کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے تاہم اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
مدھیہ پردیش کے رہائشی نبی قریشی کی 63 سالہ والدہ رہیسہ کو دل کے دورے کے بعد 13 جنوری کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور 14 جنوری کو ان کی انجیوگرافی ہوئی۔ اس کے دو روز بعد انہیں ایک اور دل کا دورہ پڑا اور وینیٹی لیٹر پر منتقل کیے جانے کے تھوڑی دیر بعد ہی وہ انتقال کر گئیں۔
نبی قریشی کا کہنا ہے کہ ’ہمیں بتایا گیا کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے جان سے گئی ہئ اس لیے ہم نے پوسٹ مارٹم نہیں کرایا، تاہم بعد میں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ایک جعلی ڈاکٹر آپریشن کر رہا تھا، ہسپتال کی جانب سے ابھی تک ہم سے کسی نے بات نہیں کی۔‘
اسی طرح ایک اور کیس میں جتندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کے والد منگل سنگھ کو چار فروری کو گیس کی شکایت ہونے پر انہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا تاہم ان کی انجیوگرافی کر دی گئی اور ہارٹ سرجری کا مشورہ دیا گیا۔
ان کے مطابق ’سرجری کے چند گھنٹے بعد ہی والد کی موت واقع ہو گئی جبکہ آپریشن سے پہلے اور بعد میں ڈاکٹر دستیاب نہیں تھے اور ہمیں آٹھ ہزار روپے کا انجکشن لانے کا کہا گیا جو مریض کو نہیں لگایا گیا تھا۔‘