آئی ایم ایف وفد کو عدالتی ریفارمز، نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا، چیف جسٹس

سچ ٹی وی  |  Feb 11, 2025

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد کو ملاقات کے دوران بتا دیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے اور یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری، اور پراپرٹی حقوق کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں، میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں۔

آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم، جو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے کے لیے عدالتی اور ریگولیٹری نظام کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستان میں ہے، نے آج چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں پروگرام کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق سے متعلق تفصیلات طلب کیں۔

آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آئی ایم ایف کے وفد کو جواب دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں، وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا، وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری، اور پراپرٹی حقوق کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں، میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں، وفد کو بتایا کہ آپ بہترین وقت پر آئے ہیں، آئی ایم ایف وفد کو عدالتی ریفارمز، نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس پر تجاویز دیں، میں نے وفد کو بتایا ہم تجویز دیں گے، ہائیکورٹس میں جلد سماعت کے لیے بینچز بنائیں گے، وفد سے کہا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ دو طرفہ ہونا چاہیے، وفد نے کہا ہم پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتے ہیں، میں نے وفد سے کہا ہمیں عدلیہ کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس درکار ہوگی۔

’عمران خان کے خط میں سنجیدہ نوعیت کے نکات شامل ہیں‘

چیف جسٹس نے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا خط مل گیا ہے، جس میں سنجیدہ نوعیت کے نکات شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط کے ساتھ دیگر مواد بھی منسلک کیا ہے، بانی پی ٹی آئی جو ہم سے چاہتے ہیں، وہ آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہے، میں نے کمیٹی سے کہا کہ اس خط کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں، بانی پی ٹی آئی کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بجھوایا ہے، کمیٹی طے کرے گی، یہ معاملہ آرٹیکل 184 شق 3 کے تحت آتا ہے، اسے آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے۔

ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے۔

بانی پی ٹی آئی کے خط کے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، آئینی بینچ کمیٹی خط پر فیصلہ کرے گی، ججز پینک کر جاتے ہیں شائد ان کو اعتبار نہیں رہا اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا، ہمیں چیزوں کو مکس نہیں حل کرنا ہے، ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا بھی چیف جسٹس کو خط

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا ہے، تاہم وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجواتے ہوئے پیغام دیا کہ خط کا جواب نہیں دوں گا، میں نے وزیراعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے قائد خزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے، ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے، پاکستان ہم سب کا ملک ہے۔

’ججز سسٹم کو چلنے دیں، اسے نہ روکیں‘

چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے خط کو ججز آئینی کمیٹی کو بھیجنے کے لیے کن وجوہات یا اصولوں کو مدنظر رکھا گیا، عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خط لکھنے والی ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں، انہیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، پرانی چیزیں ہیں، آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا، خط لکھنے والے ججز کی وجہ سے ایک اہل جج سپریم کورٹ کا حصہ بننے سے رہ گیا، چیف جسٹس کو لکھا جانے والا خط مجھے ملنے سے پہلے میڈیا کو پہنچ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز پینک کر جاتے ہیں، شاید انہیں اعتبار نہیں رہا، اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا، ہمیں چیزوں کو مکس نہیں بلکہ حل کرنا ہے، ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں نے ججز سے کہا ہے سسٹم کو چلنے دیں، سسٹم کو نہ روکیں، میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں لانے کا حامی ہوں، میرے بھائی ججز جو کارپوریٹ مقدمات کرتے تھے، وہ آج کل مقدمات ہی نہیں سن رہے، جب وقت آئے گا جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے زیر غور ہوگا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More