آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ جسٹس مندوخیل کا سوال

سچ ٹی وی  |  Feb 04, 2025

سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں آئینی بینچ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس دوران سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ دلائل دے رہے ہیں۔

سینئر وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ایف بی علی کیس 1962 کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ کوئی شخص جو فوج کا حصہ نہ ہو صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے؟

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں بھی کہا گیا ہے کہ سویلنز کا ٹرائل بنیادی حقوق پورے کرنے کی بنیاد پر ہی ممکن ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے، ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی ضروری ہے، عدالت نے قرار دیا تھا کہ ٹرائل میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More