مذہبی پروگرام میں جانے والی 22 سالہ لڑکی کا مبینہ ریپ کے بعد قتل: ’لاش کی خراب حالت دیکھ کر خواتین بےہوش ہو گئیں‘

بی بی سی اردو  |  Feb 04, 2025

Getty Images

انتباہ: اس تحریر میں موجود تفصیلات قارئین کے لیے پریشانی کا باعث ہو سکتی ہیں۔

انڈیا کے شمالی صوبے اُترپردیش کے شہر ایودھیا میں ایک 22 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کرنے اور اس کی لاش کو برہنہ حالت میں ایک نالے میں پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

اس معاملے پر ہونے والے سیاسی شور شرابے کے بعد تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق گرفتار کیے جانے والے تینوں افراد کا تعلق ایودھیا سے ہے۔

ایودھیا کے سینیئر سپرنٹنڈٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راج کرن نایر نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان کو انٹیلیجنس اور الیکٹرانک سرویلینس کی بنیاد پر گرفتار کیا گيا ہے۔

ایس ایس پی راج کرن نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا ہے جس کے بعد ’پولیسنے مقتولہ کے کپڑے اور ایک ملزم کی جانب سے جلائی گئی وہ جیکٹ وہ انھوں نے جرم کرتے وقت پہن رکھی تھی برآمد کر لی ہے۔‘

قتل کی گئی لڑکی کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اُن کی موت زیادہ خون بہہ جانے اور صدمے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

مقتولہ کے اہلِخانہ کے مطابق اُن کے جسم پر ’زخموں کے نشانات تھے، آنکھیں باہر نکل آئی تھیں اور جسم کے اعضا ٹوٹے ہوئے تھے جبکہ لاش کو رسی سے باندھ کر نالے میں پھینکا گیا تھا۔‘

یہ واقعہ ایودھیا شہر کے قریب امبیدکر نگر روڈ پر دلت اکثریتی گاؤں میں پیش آیا ہے۔ 22 سالہ لڑکی گذشتہ جمعرات کی شام سے لاپتہ تھی۔

اہلخانہ کے مطابق انھوں نے لڑکی کی گمشدگی کے بعد اسے ہر جگہ تلاش کیا مگر وہ کہیں نہیں ملی۔ ایودھیا پولیس کے ڈویژنل افسر آشیش مشرا نے بتایا کہ ’اس لڑکی کی مسخ شدہ لاش یکم فروری (سنیچر) کی صبح ایک نالے سے ملی تھی۔‘

اہلخانہ کی اطلاع پر سنیچر کو پولیس نے لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

جب گاؤں والے لڑکی کی میت کو گھر لے جا رہے تھے تو یہ معلوم ہوا کہ اُس کی ٹانگ بھی ٹوٹی ہوئی ہے۔ اہلخانہ کے مطابق ’لاش کی حالت اتنی خراب تھی کہ لڑکی کی بڑی بہن اور دو دیگر خواتین اسے دیکھ کر ہی بے ہوش ہو گئیں‘۔

BBCاہلخانہ کا پولیس پر غفلت کا الزام

اہلخانہ کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق 22 سالہ لڑکی 30 جنوری کی رات 10 بجے ایک مذہبی پروگرام میں ’بھگوت گیتا‘ سننے گئی تھیں۔ اُن کی بڑی بہن نے بتایا کہ ’جب کافی دیر بعد بھی وہ واپس نہ آئی تو پھر ہماری پریشانی بڑھنے لگی۔‘

’ہم نے اسے ہر جگہ تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملی۔ پھر ہم نے جمعہ کو گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔‘

بہن نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے ان کی بہن کو جس طرح تلاش کرنا چاہیے تھا، ویسے نہیں کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس والے صرف ایک رسمی کارروائی کر رہے تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ’سنیچر کی صبح، میرے شوہر کو گاؤں کے باہر ایک چھوٹے سے نالے میں میری بہن کی لاش ملی، جس کے بعد انھوں نے گھر والوں کو اطلاع دی۔‘

’فون نمبر دینے سے انکار‘ پر خاتون کا مبینہ ریپ: ’ہمارے بچے صدمے میں ہیں، انھوں نے یہ ظلم اپنی آنکھوں سے دیکھا‘’کبڈی نہ ہوتی تو میں شوہر کے گھر برتن صاف کر رہی ہوتی‘: انڈیا میں ایک کھیل نے لوگوں کی سوچ کیسے تبدیل کی؟خاتون کے قتل اور ’لاش کو کُکر میں پکانے‘ کا الزام: انڈیا میں ایک پُراسرار گمشدگی پر اٹھنے والے سوالاتقتل اور ڈکیتی کا ملزم جو شناخت بدل کر 34 سال تک مختلف تھانوں میں نوکری کرتا رہااپوزیشن جماعتوں اور بی جے پی کا کیا ردعمل تھا؟

اس واقعہ پر اپوزیشن رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور ریاست میں امن و امان کی صورتحال پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی دردناک اور افسوسناک ہے اور خاندان کو ضرور انصاف ملے گا۔

اس واقعہ کے متعلق ایودھیا کے ایم پی اودھیش پرساد کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں وہ اس واقعے کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے رو پڑتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی غیر انسانی واقعہ ہے اور اگر انصاف نہ ملا تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اودھیش پرساد نے کہا: ’مجھے دلی لوک سبھا جانے دو۔ میں اس معاملے کو وزیر اعظم کے سامنے اٹھاؤں گا۔ اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو میں عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا۔‘

اس دوران اودھیش پرساد کے ساتھیوں نے انھیں تسلی دینے کی کوشش کی اور متاثرہ خاندان کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

کانگریس لیڈر اور پارلیمان میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ایودھیا میں ایک دلت لڑکی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ انتہائی شرمناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔‘

راہل گاندھی نے انتظامیہ پر بروقت توجہ نہ دینے کا الزام لگایا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ 'اگر انتظامیہ نے بروقت توجہ دی ہوتی تو نوجوان خاتون کی جان بچائی جا سکتی تھی۔'

انھوں نے اتر پردیش حکومت سے معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور قصورواروں کو سخت سزا دینے اور غفلت برتنے والی پولیس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ سے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ایک دلت لڑکی جو ایودھیا میں مذہبی کہانی سننے گئی تھی، کا انتہائی غیر انسانی اور سفاکانہ طریقے سے قتل کیا گیا، یہ واقعہ دل دہلا دینے والا اور انسانیت کے لیے شرمناک ہے۔ متاثرہ لڑکی تین دن سے لاپتہ تھی لیکن پولیس انھیں ڈھونڈنے میں لاپرواہی برت رہی تھی۔‘

ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے رائے دی کی کہ حکومت کو ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے چاہییں۔

Getty Images

سماج وادی پارٹی کے رہنما اور اترپردیش ریاست کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے الزام لگایا ہے کہ پسماندہ، دلت اور اقلیتی برادریوں کے خلاف انڈیا میں ظلم بڑھتا جا رہا ہے۔

اتر پردیش کے محنت اور روزگار کے وزیر منوہر لال نے ایودھیا کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور انھیں انصاف کا یقین دلایا۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ واقعہ دردناک اور ناگوار تھا۔ وزیراعلیٰ کو اس معاملے کا علم ہے اور انھوں نے مجرم کو جلد از جلد گرفتار کرنے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی واضح ہدایات دی ہیں۔‘

لیکن ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کے وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک جانب اودھیش کمار کے آنسوؤں کو ڈرامہ کہا وہیں انھوں نے اکھلیش یادو کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پکڑے جانے والے سماج وادی پارٹی سے منسلک ہوں گے۔

لیکن ایس ایس پی راج کرن نایر نے کہا ہے کہ پکڑے جانے والوں تینوں ملزمان کے کسی بھی پارٹی سے منسلک ہونے کے شواہد پولیس کو نہیں ملے ہیں۔

دوسری جانب اتر پردیش خواتین کمیشن کی رکن پرینکا موریہ نے کہا کہ لڑکی کے ساتھ ایک غیر انسانی اور ظالمانہ واقعہ پیش آیا ہے۔ ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ خاندان کو جلد از جلد انصاف ملے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس انتظامیہ خاندان کی مدد کر رہی ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر اس واقعے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ریاست میں امن و امان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'جنگل راج' کہا جا رہا ہے۔

تنمے نامی ایک صارف نے اس واقعے کی تفصیلات کے ساتھ لکھا کہ ’اترپردیش میں جنگل کا قانون ہے۔ آج یو پی میں دلتوں پر شدید مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ ریاست کی بی جے پی حکومت اور ان کا پورا نظام اس میں ملوث ہے۔‘

انڈیا کی بدنام ’تہاڑ جیل‘ کے اُس قیدی کے اثر و رسوخ اور فرار کی کہانی جو ’سُپر آئی جی‘ کے نام سے معروف تھا’فون نمبر دینے سے انکار‘ پر خاتون کا مبینہ ریپ: ’ہمارے بچے صدمے میں ہیں، انھوں نے یہ ظلم اپنی آنکھوں سے دیکھا‘خاتون کے قتل اور ’لاش کو کُکر میں پکانے‘ کا الزام: انڈیا میں ایک پُراسرار گمشدگی پر اٹھنے والے سوالات’ارینج میرج‘ کے لیے بوائے فرینڈ کو قتل کرنے والی خاتون کو سزائے موت: ’لڑکے نے بسترِ مرگ پر کہا کہ لڑکی سے کوئی شکایت نہیں‘خاتون اور جڑواں بچیوں کا گلا دبا کر قتل: پولیس 19 سال بعد مصنوعی ذہانت کی مدد سے ملزموں تک کیسے پہنچیقتل اور ڈکیتی کا ملزم جو شناخت بدل کر 34 سال تک مختلف تھانوں میں نوکری کرتا رہا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More