بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اور قومی اسمبلی کے رکن سردار اختر جان مینگل کو کوئٹہ ایئرپورٹ پر دبئی جانے والی پرواز سے آف لوڈ کر دیا گیا۔ امیگریشن حکام کے مطابق سردار اختر مینگل کا نام پروویژنل نیشنل آئیڈنٹیفکیشن لسٹ (PNIL) میں شامل ہے، جس کے باعث انہیں بیرون ملک سفر سے روکا گیا۔
بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک منتخب رکنِ قومی اسمبلی اور بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ پر اس نوعیت کی سفری پابندی غیر آئینی اور سیاسی بنیادوں پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے دبئی جانے والی پرواز سے اتار کر بنیادی انسانی حقوق اور آئینی آزادیوں کی خلاف ورزی کی گئی، جو جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ حکام اس فیصلے کی فوری وضاحت پیش کریں۔
اسی معاملے پر بی این پی کی مرکزی کمیٹی کے رکن اور ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری نے بھی شدید ردِ عمل دیا۔ ان کے مطابق حکومت کا یہ اقدام آئین پاکستان کی شق نمبر 15 کی صریح خلاف ورزی ہے، جو ہر شہری کو آزادانہ نقل و حرکت کا حق دیتی ہے۔ انہوں نے سردار اختر مینگل پر عائد سفری پابندی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف جمہوری روایات کے خلاف ہیں بلکہ بلوچستان کے عوامی نمائندوں کی آواز کو دبانے کی کوشش ہیں۔
غلام نبی مری نے مطالبہ کیا کہ سردار اختر مینگل کا نام فوری طور پر PNIL سے خارج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے جابرانہ اقدامات قابل قبول نہیں اور سیاسی اختلاف کو جرم بنانے کا رجحان خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل نہ صرف ایک عوامی نمائندہ بلکہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، جنہیں اس انداز میں روکنا آئینی جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔
سردار اختر مینگل نے خود بھی تصدیق کی کہ انہیں کوئٹہ ایئرپورٹ پر دبئی جانے والی پرواز سے آف لوڈ کر دیا گیا اور امیگریشن حکام نے انہیں آگاہ کیا کہ ان کا نام پروویژنل نیشنل آئیڈنٹیفکیشن لسٹ میں درج ہے۔