وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ’غیرت کے نام پر قتل‘ کیے گئے ایک جوڑے کے ایک مشتبہ قاتل کو گرفتار کر لیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ ’کل سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے قتل کی وائرل ویڈیو کا فوری نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان پولیس کو کارروائی کے احکامات جاری کیے تھے۔ ویڈیو میں مقتولین کی شناخت ہو چکی ہے، واقعہ عید سے چند دن قبل کا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ریاست کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج اور ایک مشتبہ قاتل گرفتار ہو چکا ہے، قانون اس گھناؤنے معاملے پر اپنا راستہ لے گا!‘
سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو گردش کر رہی جس میں کسی پہاڑی مقام پر دو تین گاڑیوں سے چند مسلح افراد اترتے ہیں اور ایک مرد اور خاتون بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔
پھر دونوں کو اتار کر ایک طرف کھڑا کیا جاتا ہے اور فائرنگ کر دی جاتی ہے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ کوئٹہ کے نواح میں پہاڑی علاقے مارواڑ یا ڈیگاری میں پیش آیا۔
تاہم متعلقہ پولیس تھانے کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
ویڈیو میں موجود مرد اور خاتون کو براہوی میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
خاتون کہتی ہے کہ ‘صرف گولی کی اجازت ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔‘
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات، جائے وقوعدہ کا تعین کر کے ملزموں کی گرفتار اور تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ان کے مطابق وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اس میں ملوث افراد کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایسے سفاکانہ واقعات انسانی وقار اور معاشرتی اقدار کی توہین اور ناقابل برداشت ہیں۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
کل سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے قتل کی وائرل ویڈیو کا فوری نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان پولیس کو کاروائی کے احکامات جاری کئے تھے۔ ویڈیو میں مقتولین کی شناخت ہو چکی ہے، واقعہ عید سے چند دن قبل کا ہے۔ ریاست کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج اور ایک مشتبہ قاتل گرفتار ہو چکا ہے، قانون…
— Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) July 20, 2025
ترجمان کی جانب سے عوام سے اپیل بھی کی گئی ہے کہ وہ ویڈیو میں موجود ملزمان کی شناخت میں مدد کریں اور اس میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے اپنا ذمہ دارانہ معاشرتی کردار ادا کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت کے لیے نادرا سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ واقعہ کب اور کہاں کا ہے، تاہم بعض سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ غیرت کے نام پر قتل کا معاملہ ہے اور مرد اور خاتون نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی۔ تاہم ان دعووں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
خیال رہے بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کا سلسلہ نیا نہیں، اور اس سے قبل بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔