"میں نے انٹرنیٹ پر یہ ویڈیوز دیکھیں جنہوں نے میری پوری زندگی تباہ کر دی، میں یونیورسٹی نہیں جا سکتی، میں لوگوں کا سامنا نہیں کر سکتی، مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کو لگتا ہے کہ دوسروں کی ویڈیوز بنا کر پھیلانا بہت Cool ہے لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ دوسرے شخص کی زندگی پر اس کے کیا اثرات پڑ سکتے ہیں۔ میں اپنے اکاؤنٹ پر ویڈیو پوسٹ کرکے اِس اسکینڈل کا جواب دے سکتی تھی لیکن میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا، ہمارا قومی ادارہ ایف آئی اے بہت باصلاحیت ہے، وہ (ویڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے) مجرم کو گرفتار کر چکے ہیں اور اب وہ ان کی حراست میں ہے۔"
مشہور ٹک ٹاکر امشا رحمان نے آخرکار اپنے سکینڈل کے بارے میں خاموشی توڑتے ہوئے اس واقعے سے جڑے تمام دردناک پہلوؤں کو مداحوں کے سامنے رکھا۔ گزشتہ برس جب سوشل میڈیا پر ان کی نازیبا ویڈیوز وائرل ہوئیں، تو نہ صرف ان کا ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ ہو گیا بلکہ ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی پر بھی شدید اثرات مرتب ہوئے۔ امشا کے مطابق، یہ ویڈیوز جعلی تھیں اور انہیں بدنام کرنے کے مقصد سے پھیلائی گئی تھیں۔
امشا نے اس اسکینڈل کے نتیجے میں ہونے والی مشکلات کے بارے میں کھل کر بات کی اور بتایا کہ کس طرح ان کی زندگی اجیرن ہو گئی تھی۔ وہ نہ صرف یونیورسٹی جانے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہی تھیں بلکہ سوشل میڈیا پر انہیں دھمکیاں بھی ملنے لگیں، جس نے ان کے دل و دماغ کو مزید پریشان کر دیا۔
امشا کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر دوسروں کی ذاتی ویڈیوز کو پھیلانا ایک نیا "ٹرینڈ" بن چکا ہے، لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اس سے ایک شخص کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس معاملے کا جواب قانونی طور پر دینے کا فیصلہ کیا اور ایف آئی اے کے ساتھ مل کر مجرموں کے خلاف کارروائی کی۔ امشا کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے نہ صرف ان کی مدد کی بلکہ ان افراد کو بھی پکڑ لیا جو ان ویڈیوز کے پھیلاؤ میں ملوث تھے۔
یہ واقعہ ایک اہم پیغام دیتا ہے کہ سوشل میڈیا کی طاقت کا استعمال محتاط اور ذمہ داری کے ساتھ کیا جانا چاہیے، اور کسی کی ذاتی زندگی کو نقصان پہنچانا کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں۔