لڑکیوں کی تعلیم پر عالمی کانفرنس، ایک دہائی سے خواتین کو تعلیم سے محروم کر رکھا گیا ہے، ملالہ

سچ ٹی وی  |  Jan 12, 2025

نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، انہوں نے ایک دہائی سے خواتین کو تعلیم سے محروم کر رکھا ہے۔مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، مواقع اورچیلنجز کے عنوان پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا پاکستان سے میں نے اپنا سفرشروع کیا اورمیرا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے۔

دنیا میں120 ملین لڑکیاں اسکول نہیں جا سکتیں جبکہ پاکستان میں ساڑھے 12 ملین لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں۔

ان کا کہنا تھا مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں اکٹھا کیا، غزہ میں اسرائیل نے پورا تعلیمی نظام تباہ کر دیا، غزہ میں اسرائیل نے اسکولوں کو تباہ کردیا ہے، غزہ میں 90 فیصد یونیورسٹیاں بھی تباہ ہوچکی ہیں، ایک فلسطینی لڑکی اپنا مستقبل نہیں بنا سکتی اگر وہ اسکول نہیں جاسکتیں۔

ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا اس کانفرنس کا مقصد پورا نہیں ہوگا اگر ہم افغان لڑکیوں کی تعلیم کی بات نہ کریں، ایک دہائی سے طالبان نے خواتین سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے، طالبان نے خواتین کے حقوق چھیننے کیلیے 100 سے زائد قانون سازیاں کی ہیں، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے جرائم کو ثقافت اورمذہبی جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں، ہمیں یہ بات بالکل واضح کرنی چاہیے کہ اس میں کچھ بھی اسلامی نہیں ہے، یہ پالیسیاں اسلام کی تعلیمات کی عکاسی نہیں کرتیں، طالبان پالیسیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، کسی بھی ثقافت یا مذہبی عذر سے اس کا جواز پیش نہیں کی جاسکتا۔

نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا دنیا کے رنگوں میں پاکستانی لڑکیوں کا حصہ بھی درکارہے، ہرلڑکی کا حق ہے کہ وہ 12 سال کیلئے اسکول جائے، خواتین کی تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے، سیکھنا ہماری اسلامی تعلیمات میں شامل ہے، حضرت عائشہ اور فاطمہ جناح جیسی خواتین ہمارے لیے مشعل راہ ہیں،فاطمہ جناح نے آزادی اور انصاف کی جدوجہد کیلئے بہت کام کیا۔

ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا معیشت کی بہتری کیلئے خواتین کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا مردوں کا، یہ حقیقت ہےکہ بیشترحکومتیں لڑکیوں کی تعلیم کو نظرانداز کرتی ہیں، نظرانداز کیےجانے کےباوجود آج لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ مختلف نظر آرہا ہے، اگر ہم بحرانوں کو نظراندازکریں گے تو اسلام کی بنیادی تعلیم کوحاصل نہیں کرپائیں گے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More