پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو وہ انہیں ایک اور مشورہ بھی دیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا کوئی مینڈیٹ نہیں ان کی صرف 17 نشستیں ہیں۔ مذاکرات میں مینڈیٹ کے معاملے پر بھی بحث ہو گی۔
میری اگر بانی سے ملاقات ہوئی تو میں انہیں 8 فروری کے الیکشن کے آڈٹ کا بھی کہوں گا اور مشورہ دوں گا کہ اس مطالبے سے پیچھے نہ ہٹا جائے۔
علی محمد خان نے کہا کہ ہم پر ہمیشہ الزام لگتا تھا کہ مخالفین سے بات نہیں کرتی، لیکن ہم بات کر رہے ہیں تو حکومت پی ٹی آئی ارکان کو عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ مذاکرات کی ضرورت صرف پی ٹی آئی کو نہیں سب کو ہے۔ یہ بات چیت اگر کامیاب ہوئی تو عوام سمیت سب کا فائدہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی
ان کا کہنا تھا کہ میں ابھی بھی مذاکرات سے مایوس نہیں ہوں مگر 9 دن کا وقفہ سنجیدہ مذاکرات میں نہیں ہوتا، اتنے طویل تعطل سے معاملات ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت معیشت کی بات کرتی ہے، لیکن لوگ بجلی کا بل نہیں ادا کرسکتے۔ دوائیں نہیں خرید سکتے۔ آخر کب تک یہ مفلوج اور اپاہج حکومت کا بوجھ اٹھائیں گے۔ انہوں نے جب بلے کا نشان چھینا تو 8 فروری کو پتہ لگ گیا کہ لوگوں نے کیسے نشان ڈھونڈ ڈھونڈ کر پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔
علی محمد خان نے پی ٹی آئی رہنماؤں شیر افضل مروت اور سلمان اکرم راجا کے درمیان اختلافات اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے متعلق کہا کہ دونوں سنجیدہ اور تجربہ کار اور پارٹی کے لیے ضروری ہیں۔ انہیں عمران خان بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اگر یہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہ کرتے تو اچھا ہوتا۔