سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جاری

سچ ٹی وی  |  Jan 07, 2025

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت شروع کر دی۔ سپریم کورٹ نے انتخابات میں دھاندلی سمیت آئینی بینچ کے دیگر مقدمات کی سماعت بغیر کارروئی ملتوی کر دی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آئینی بینچ آج صرف فوجی عدالتوں کا کیس سنے گا۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت شروع کی تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث روسٹم پر آگئے اور دلائل میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا کہ فوج کے ماتحت سویلنز کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس میں متاثرہ فریق اور اپیل دائر کرنے والا کون ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ اپیل وزارت دفاع کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وزارت دفاع ایگزیکٹو کا ادارہ ہے، ایگزیکٹو کیخلاف اگر کوئی جرم ہو تو کیا وہ خود جج بن کر فیصلہ کر سکتا ہے؟ آئین میں اختیارات کی تقسیم بالکل واضح ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین واضح ہے کہ ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کر سکتا، فوجی عدالتوں کے کیس میں یہ بنیادی آئینی سوال ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اور فورم دستیاب نہ ہو تو ایگزیکٹو فیصلہ کر سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کا فورم موجود ہے، قانونی فورم کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کو صرف مسلح افواج کے ممبران تک محدود کیا گیا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز تک محدود نہیں، اس میں مختلف دیگر کیٹیگریز شامل ہیں، میں آگے چل کر اس طرف بھی آوں گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کو صرف مسلح افواج کے ممبران تک محدود کیا گیا ہے، آئین کا آرٹیکل 8(3) کے تحت افواج کے ڈسپلن اور کارکردگی کے حوالے سے ہے، کیا فوجداری معاملے کو آرٹیکل8(3) میں شامل کیا جا سکتا ہے؟ آئین میں سویلنز کا نہیں پاکستان کے شہریوں کا ذکر ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ افواج پاکستان کے لوگ بھی اتنے ہی شہری ہیں جتنے دوسرے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More