Getty Images
انڈیا کی ریاست گجرات میں اربوں روپے کے مبینہ بی زیڈ فائنانس فراڈ کے اہم ملزم بھوپیندر سنگھ جھالا کو گذشتہ جمعے کو سی آئی ڈی کرائم نے ایک فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق بھوپیندر سنگھ جھالنے فی الحال سات دن کے ریمانڈ پر ہیں۔
لیکن بی بی سی گجراتی نے اس معاملے میں ملوث اعلیٰ پولیس حکام سے یہ جاننے کے لیے بات کی کہ بھوپیندر سنگھ جھالا جو گذشتہ ایک ماہ سے مفرور تھے، پولیس نے انھیں کیسے پکڑا اور اب وہ کہاں ہیں۔
ملزم نے مختلف نمبروں سے کال کر کے پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی
سی آئی ڈی کرائم کی چیف پرکشیتا راٹھوڑ نے اس معاملے میں بی بی سی کے نامہ نگار راکسی گگڈیکر چھارا سے بات کی۔
ابتدائی طور پر پولیس کے پاس بھی یہ اطلاع نہیں تھی کہ بھوپیندر سنگھ جھالا درحقیقت انڈیا میں ہیں یا بیرون ملک فرار ہو گئے ہیں۔
پرکشیتا راٹھور نے اس بارے میں کہا 'ابتدائی طور پر یہ اطلاع تھی کہ بھوپیندر جھالا بیرون ملک فرار ہو گئے ہیں۔ لیکن بعد میں انٹیلی جنس سے معلوم ہوا کہ وہ شمالی گجرات میں اپنے دوست کے ساتھ رہ رہے ہیں۔'
'اس کے بعد پولیس نے ان لوگوں سے رابطہ کیا جو اس کے قریبی تھے۔ پولیس کو ان نمبروں میں سے ایک مشکوک مل گیا گیا جو واٹس ایپ کے ذریعے بات چیت کر رہا تھا۔'
انھوں نے بتایا'نمبر کو ٹریک کرنے کے بعد پولیس کو معلوم ہوا کہ یہ بھوپیندر سنگھ جھالا کا نمبر ہے۔ اس کے بعد پولیس ٹیموں نے ان پر مسلسل نظر رکھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ رقم کہاں ہے اور کس طرح زیادہ سے زیادہ وصولی کی جائے۔'
سی آئی ڈی کرائم کے ایس پی ہمانشو ورما نے بی بی سی کے نامہ نگار بھارگو پاریکھ کو بتایا 'بھوپندر سنگھ جھالا گذشتہ 34 دنوں سے مفرور تھے۔ اس نے مختلف نمبروں سے مختلف لوگوں کو کال کر کے پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ فون کالوں کے بعد نمبر بند کر دیا گیا، ہمیں معلوم ہوا کہ وہ پولیس کو گمراہ کر رہے ہیں۔ وہ ویس نگر کے آس پاس تھے اور یہیں سے ہم نے وسیع پیمانے پر تفتیش شروع کی۔'
’بھکاری کو زندہ جلا‘ کر 80 لاکھ کا انشورنس فراڈ کرنے والا شخص 17 سال بعد کیسے پکڑا گیا؟فراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہےاندرا گاندھی کا روپ اور آواز کی نقل کر کے بینک سے 60 لاکھ روپے کیسے نکلوائے گئےلاکھوں موبائل فونز کے جعلی ’آئی ایم ای آئی نمبر‘ کا فراڈ: فون کے چوری شدہ یا نقلی ہونے کا کیسے معلوم ہوسکتا ہے؟
ہمانشون ورما کہتے ہیں کہ 'بھوپندر سنگھ جھالا نے تکنیکی طور پر ہنر مند ہونے کے باعث چھپنے کے لیے ایک بہت ہی چھوٹے سے گاؤں کا انتخاب کیا جہاں بہت کم موبائل ٹاورز اور انٹرنیٹ کی سہولیات ہیں۔'
جس کے بعد پولیس نے چیک کیا کہ گاؤں میں نیا وائی فائی کنکشن کہاں سے ملا۔ جھالا وائی فائی کنکشن کو بھی آن اور آف کر رہے تھے۔
'بھوپیندر سنگھ جھالا کھشتریا لیڈر کرن سنگھ چوہان کے فارم میں تھے اور پولیس نے انھیں بھی مدد کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔'
پولیس کئی دنوں سے جھالا کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پولیس نے 60 ارب روپے کے اس مبینہ گھوٹالے کے سلسلے میں سات لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور جائیدادوں کو بھی ضبط کرنا شروع کر دیا تھا۔
سی آئی ڈی کرائم نے کیس کی تفتیش کے دوران موڈاسا میں چار مزید غیر رجسٹرڈ کمپنیوں پر بھی چھاپہ مارا۔
مقامی اخبارات کے مطابق بی زیڈ فنانس کی طرح ان کمپنیوں نے بھی سرمایہ کاروں سے زیادہ منافع کا وعدہ کرکے سرمایہ کاری کی۔ اس پورے معاملے میں پولس نے سرمایہ کاروں کے ساتھ 50 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی شکایت درج کی ہے۔
مبینہ بی زیڈ سکینڈل کا معاملہ کیسے سامنے آیا؟
کچھ دن پہلے گجرات پولیس کی سی آئی ڈی کرائم برانچ نے 60 ارب روپے کے ایک مبینہ گھپلے کا انکشاف کیا جس میں شمالی گجرات کے مختلف شہروں میں بی زیڈ گروپ کے نام سے مشہور فنانس اور سرمایہ کاری کرنے والی ایک نجی فرم کے دفاتر پر چھاپہ مار کر دستاویزات اکٹھی کی گئیں۔
اہم بات یہ ہے کہ پولیس نے یہ تمام چھاپے ایک گمنام شکایت کی بنیاد پر مارے۔
چھاپے میں ملنے والے دستاویزات کی بنیاد پر پولیس نے 27 نومبر کو بی زیڈ گروپ کی انتظامیہ کے خلاف پولیس شکایت درج کی اور گروپ کے لیے سرمایہ کاری لانے کے لیے کام کرنے والے سات ایجنٹوں کو حراست میں لے لیا۔
سی آئی ڈی کرائم کو اطلاع ملی کہ شمالی گجرات کے ہزاروں لوگوں نے اپنی سرمایہ کاری پر زیادہ سود کمانے کے لالچ میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔
پولیس شکایت میں اور کیا ہے؟
پولیس شکایت کے مطابق بی زیڈ گروپ کی جانب سے سرمایہ کاروں کو ٹھیکے دیے جا رہے تھے۔ معاہدے میں سود کی سات فیصد تحریری اور 18 فیصد زبانی پیشکش کی گئی۔ ان سکیموں میں، پانچ لاکھ کے علاوہ سود کی سرمایہ کاری کرنے والوں کو 32 انچ کا ایل ای ڈی ٹی وی پیش کیا گیا اور بغیر سود کے دس لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کرنے والوں کو گووا کے سفر کی پیشکش کی گئی۔
مبینہ گھوٹالے کے طریقہ کار کے بارے میں بات کرتے ہوئے سی آئی ڈی کرائم کے سابق سربراہ راج کمار پانڈیان نے کہا کہ بی زیڈ گروپ کے ذریعہ زیادہ تر اساتذہ اور ریٹائرڈ ملازمین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ زیادہ منافع کے وعدے پر ان کے ساتھ سرمایہ کاری کی گئی۔
شروع میں لوگوں کو اعتماد دینے کے لیے بہت تھوڑا بہت معاوضہ بھی دیا گیا۔ سرمایہ کاری لانے کے لیے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔
ان ایجنٹس کو بتایا گیا کہ بی زیڈ گروپ پانچ فیصد سے پچیس فیصد تک کمیشن دے رہا ہے۔ دیگر ایجنٹوں کی شناخت کی تفتیش جاری ہے۔
شکایت کے مطابق دیگر سرکاری ملازمین اور کسان بھی اس سکیم کا شکار ہوئے ہیں۔
سی آئی ڈی کرائم کی طرف سے جمعرات 28 نومبر کو تفتیشی کارروائی کے حوالے سے جاری کیے گئے ایک پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم بھوپیندر جھالا نے سرمایہ کاروں کے پیسوں سے فارچیونر اور ہیریئر جیسی ایس یو وی خریدی تھیں۔
پولیس نے ان گاڑیوں کو قبضے میں لے کر کارروائی شروع کردی ہے۔
پولیس تفتیش میں یہ بھی معلوم ہوا کہ بھوپیندر سنگھ جھالا زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لیے ایجنٹوں کو آڈی اور فارچونر جیسی مہنگی گاڑیاں تحفے میں دے رہے تھے۔
بینک اشورنس میں ’فراڈ‘ کیا ہے اور صارفین اپنی ڈوبی رقوم کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟’بھکاری کو زندہ جلا‘ کر 80 لاکھ کا انشورنس فراڈ کرنے والا شخص 17 سال بعد کیسے پکڑا گیا؟بینک اشورنس میں ’فراڈ‘ کیا ہے اور صارفین اپنی ڈوبی رقوم کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟فراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہے15 ماہ کی ’حاملہ‘: بانجھ خواتین میں ’معجزانہ‘ طریقے سے حمل ٹھہرانے کا دھوکہ کیسے پکڑا گیا؟اندرا گاندھی کا روپ اور آواز کی نقل کر کے بینک سے 60 لاکھ روپے کیسے نکلوائے گئے