انڈیا میں ایک سالہ بچہ اُس وقت خبروں کی زینت بن گیا جب یہ دعویٰ کیا گیا کہ اُس نے ایک زہریلے کوبرا سانپ کو کاٹ کر ہلاک کر دیا ہے۔
ایک سالہ بچہ گووند کمار انڈین ریاست بہار کے ایک گاؤں میں اپنے گھر کے باغیچے میں کھیل رہا تھا جب اس نے کوبرا سانپ کو دیکھا۔
بچے کی دادی نے بتایا کہ ’اِس کی والدہ باغ میں کام کر رہی تھیں۔ اس نے سانپ کو پکڑا اور اسے اپنے دانتوں سے کاٹ لیا۔ اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ وہ کوبرا سانپ تھا۔‘
وہ کہتی ہیں ’کچھ ہی لمحوں میں بچہ بے ہوش ہو گیا جس پر اس کے اہلخانہ اسے فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال لے گئے۔‘
ہسپتال کے ڈاکٹر کمار سوربھ نے بتایا کہ ’جب بچے کو داخل کیا گیا تھا، تو اس کا چہرہ خاص طور پر منہ کے آس پاس کا حصہ سوجا ہوا تھا۔‘
ڈاکٹر کمار نے کہا کہ اب بچہ صحتمند ہے۔
ڈاکٹر سوربھ بتاتے ہیں ’جب کوبرا کسی انسان کو کاٹتا ہے تو اس کا زہر ہمارے خون میں شامل ہو جاتا ہے اور نیوروٹاکسیسٹی کا سبب بنتا ہے جو ہمارے اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے اور یہ عمل موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ لیکن ’جب کوئی انسان کوبرا کو کاٹتا ہے، تو زہر ہمارے نظام ہاضمہ تک پہنچ جاتا ہے۔ انسانی جسم اسے بے اثر کر دیتا ہے، اور زہر زیادہ نقصان پہنچائے بغیر وہاں سے گزر جاتا ہے۔‘
ڈاکٹر سوربھ کہتے ہیں ’اگر لڑکے کی ہاضمے کی نالی میں السر یعنی کوئی زخم ہوتا تو ممکن ہے کہ زہر کا اثر کچھ بدتر ہو سکتا تھا۔‘
Getty Imagesانڈیا میں ہر سال اوسطاً 58ہزار افراد سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہوتے ہیں
انڈیا میں سانپوں کی تقریباً 300 اقسام پائی جاتی ہیں اور اُن میں سے 60سے زیادہ قسمیں زہریلی ہیں۔ کوبرا کو ان زہریلے سانپوں میں سب سے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
انڈیا میں سانپوں کے انسانوں کو ڈسنے کے سب سے زیادہ واقعات پیش آتے ہیں۔ حکام کے مطابق موجودہ مون سون سیزن کے دوران سانپ کے کاٹنے سے اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال سانپ کے کاٹنے سے تقریباً 81 ہزار سے 138000 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سنہ 2000 سے سنہ 2019کے درمیان انڈیا میں ہر سال اوسطاً 58ہزار افراد سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔
لیکن انڈیا کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق ملک میں سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی اموات کی تعداد اب بھی بڑے پیمانے پر کم رپورٹ ہوتی ہیں، اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جن دور دراز علاقوں میں یہ واقعات اکثر و بیشتر پیش آتے ہیں وہاں طبی دیکھ بھال تک رسائی کی کمی ہے۔
سانپ پکڑنے کے ماہر کی لاپرواہی اور موت: ’کوبرا کا زہر آہستہ آہستہ اثر کرتا ہے‘سانپ کھانے والا ’کنگ کوبرا‘ جس کے بارے میں نئے راز افشا ہو رہے ہیںجب انڈیا میں کوبرا سانپ آلہ قتل بن گیا’انسانوں کے لیے غصہ‘ یا معلومات کی کمی: سانپ پکڑنے والے ہی اکثر اس کا شکار کیوں بنتے ہیں؟گھر کے صحن سے ملنے والے 100 سے زائد ’شرمیلے‘ سانپ جو انڈے نہیں بلکہ بچے دیتے ہیں200 بار سانپ کے ڈسے انسان کا خون جو کئی لوگوں کی جانیں بچا سکتا ہے