کراچی کے علاقے کلفٹن میں چائنا پورٹ کے قریب فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی لڑکی ثناء اور ساجد کے قتل کا معاملہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس ہولناک واقعے میں مقتولہ ثناء کے بھائی وقاص کو گوجرانوالہ پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، جو پہلے خود بہن کے اغوا کا مدعی تھا۔
پولیس حکام کے مطابق، 17 جولائی کو وقاص نے گوجرانوالہ کے تھانہ تتلے علی میں اپنی بہن ثناء کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں ساجد سمیت چار افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ مگر اب یہی مقدمہ تفتیش کاروں کو الجھاتا جا رہا ہے، کیونکہ شواہد کچھ اور کہانی بیان کر رہے ہیں۔ پولیس نے انکشاف کیا کہ جائے وقوعہ سے دو خول اور موبائل فون ملا جو کہ مرد کا تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ قتل میں کوئی قریبی شخص ملوث ہو سکتا ہے، اور اس پہلو پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق کراچی پولیس اور گوجرانوالہ حکام کے درمیان مسلسل رابطہ قائم ہے، اور مقتولہ کے بھائی سے پوچھ گچھ جاری ہے تاکہ اغوا کے مبینہ واقعے کی اصل نوعیت واضح ہو سکے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ دونوں مقتولین کے والدین میں سے کسی نے تاحال قانون نافذ کرنے والے اداروں سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔ اس صورت میں پولیس قتل کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں درج کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے اشارہ دیا کہ اگر تفتیش کی رفتار اور وسعت کو آگے بڑھانے کے لیے ضرورت پڑی تو کراچی کی ٹیم خود گوجرانوالہ جا کر معاملے کی چھان بین کرے گی۔