چیمپئنز ٹرافی: آئی سی سی کے آج کے اجلاس ملتوی ہونے کی وجہ سامنے آگئی

سچ ٹی وی  |  Nov 30, 2024

چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے تعین سے متعلق ہونے والی آج انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) کی بورڈ میٹنگ ملتوی ہو گئی۔ آئی سی سی چیئرمین گریگ بارکلے کے عہدے کی میعاد 30 نومبر تک تھی اور یکم دسمبر سے بھارت سے تعلق رکھنے والے جے شاہ نے آئی سی سی چیئرمین کا عہدہ سنبھالنا تھا۔

گزشتہ روز چیمپئنز ٹرافی کے مقام کے تعین سے متعلق ہونے والی آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں فیصلہ نہ ہو سکا تھا جس کے بعد اجلاس کو آج تک کیلئے ملتوی کیا گیا تھا۔

تاہم اب آ ئی سی سی ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی سی سی بورڈ میٹنگ آج نہیں ہوگی، پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے مؤقف پر قائم ہے جبکہ بی سی سی آئی نے پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد مزید وقت مانگا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ آئندہ 48 گھنٹےمیں ہونے کا امکان ہے جبکہ آئی سی سی چیئرمین گریگ بارکلے کی عہدے کی مدت میں بھی ایک ماہ کی توسیع کاامکان ہے۔

آئی سی سی چیئرمین گریگ بارکلے کے عہدے کی میعاد 30 نومبر تک تھی اور یکم دسمبر سے بھارت سے تعلق رکھنے والے جے شاہ نے آئی سی سی چیئرمین کا عہدہ سنبھالنا تھا۔

خیال رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان میں ہونے یا نہ ہونے سے متعلق آج آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں فیصلہ ہونا تھا۔

پاکستان نے بورڈ میٹنگ سے پہلے ٹرافی کا قابل قبول فارمولا مانگا تھا اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے پاکستان کے واضح مؤقف سے آئی سی سی کو آگاہ کردیا تھا۔

محسن نقوی نے کہا تھا کہ ہم زخم سہہ لیں گے لیکن ہم اپنی عزت پر بات نہیں آنے دیں گے، پی سی بی چیمپئنز ٹرافی کے سارے انتظامات تقریباً مکمل کرچکا ہے۔

بھارتی لابنگ پر پاکستان کی حکمت عملیبھارت کے پاکستان آنے سے انکار نے معاملہ اُلجھا رکھا ہے اور پی سی بی کا کہنا ہے کہ ہائبرڈ کے تحت نیوٹرل وینیو پر بھارت کے ساتھ میچ قابل قبول نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت مکمل چیمپئنز ٹرافی پاکستان سے باہر لے جانے کےلیے لابنگ کررہا ہے لیکن پی سی بی نے بھی بھارتی حربے بلاک کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی بھی آپشن اپنی شرائط کے بغیر تسلیم نہیں کرے گا۔

چیمپئنز ٹرافی کا معاملہخیال رہےکہ بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث آئی سی سی اب تک چیمپئنز ٹرافی کے نئے شیڈول کا اعلان نہیں کرسکا جس سے براڈکاسٹرز بھی پریشان ہیں کیونکہ انہیں کروڑوں ڈالر نقصان کا خدشہ ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More