Getty Imagesٹرمپ اپنی صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں مذہبی رہنماؤں کے ساتھ دعا کر رہے ہیں
امریکی ریاست اوکلاہوما میں ایلگن نامی ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ یہاں کی کل آبادی دو ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔
ہر اتوار یہاں کے ایک چرچ میں اجتماع ہوتا ہے جس میں لگ بھگ تقریباً 100 افراد شرکت کرتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر سفید فام نوجوان ہیں۔ ان نوجوانوں کے کئی بچے ہیں اور یہ اپنے اپنے خاندانوں کے ساتھ ہر اتوار یہاں آتے ہیں۔
چرچ کی لابی کی سفید دیواروں پر کچھ پوسٹرز لگے ہوئے ہیں جن میں ایک بے جان بچے کی تصویر بھی ہے۔
ان پوسٹرز پہ لکھا ہے کہ ’جب تک آپ یہ پیرا گراف پڑھ کر ختم کریں گے اس دوران امریکہ میں تین بچوں کا غیر منصفانہ قتل ہو چکا ہو گا۔‘
اس پوسٹر کا اشارہ اسقاط حمل کی طرف ہے جسے کچھ لوگ اس دور کا ’ہولوکاسٹ‘ بھی کہتے ہیں۔
یہ پوسڑ مذہب اور سیاست کے درمیان ایک واضح تعلق کی طرف اشارہ کرتا ہے کیونکہ 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدراتی انتخابات میں معیشت اور امیگریشن کے ساتھ ساتھ اسقاط حمل امیدواروں کی مہم کا ایک متنازع اور اہم حصّہ ہے۔
مذہب اور سیاست کا ملاپ ووٹ دینے والے انتہائی دائیں بازو کے پروٹیسٹنٹ عوام کے لیے بڑھتی ہوئی اہمیت کا حامل ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس چھوٹے سے شہر کے چھوٹے سے چرچ کے پادری 36 سالہ ڈسٹی ڈیورز ہیں جو اوکلاہوما ریاست کے سینیٹر بھی ہیں۔
ڈسٹی ڈیورز کے چھ بچے ہیں۔ انھوں نے روحانی علوم میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔
پادری اور سینیٹر ہونے کے علاوہ ڈسٹی ڈیورزپراپرٹی کا بزنس بھی کرتے ہیں۔ وہ اتوار کو چرچ میں خطبہ دیتے ہیں اور پیر کے دن سینیٹ میں قانون سازی کرتے ہیں۔
BBCگریس ریفارمڈ بیپٹسٹ چرچ کے داخلی راستے پرموجود اسقاط حمل مخالف پمفلٹ
اوکلاہوما میں سیاست دانوں کے چرچ کے ساتھ گہرے تعلقات ایک عام بات ہے۔ یہاں کے زیادہ تر رہنماؤں کی سوچ سینیٹر ڈسٹی ڈیورز کی سیاسی اور مذہبی نظریات کی عکاسی کرتی ہے جبکہ یہاں 80 فیصد قانون ساز ریپبلکن ہیں۔
مذہب اور سیاست میں دوہرے نظریات رکھنے والی قیادت امریکہ کی ’بائبل بیلٹ‘ میں عام ہے۔ اس خطے کا شمار کم از کم ایسی نو ریاستوں میں ہوتا ہے جنھیں ریپبلیکن اور پروٹیسٹنٹ ریاستیں بھی کہا جاتا ہے۔ ان ریاستوں میں اوکلاہوما کے علاوہ ایریزونا، لوزیانا، مسیسیپی، الاباما، ٹینیسی، جارجیا، شمالی کیرولینا اور جنوبی کیرولینا شامل ہیں۔
ان ریاستوں سے ملنے والے ووٹوں کی وجہ سے 2017 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے تھے۔
بائبل بیلٹ امریکہ کے جنوب میں واقع ہے اور اسے قدامت پسند پروٹیسٹنٹ رہنماؤں کے لیے سیاست کا مرکز ہے۔
تاہم اس بیلٹ کا مرکز اوکلاہوما ہے۔ یہ ایک مذہبی ریاست ہے جہاں 80 فیصد سیاست دان ریپبلکن ہیں۔
اوکلاہوما کی سیاست میں مذہب اور حب الوطنی کا ایک اہم کردارہے کیونکہ قدامت پسند مسیحی سمجھتے ہیں کہ ان کی روایتی طرز زندگی کو لبرل بائیں بازو سے خطرہ ہے۔
BBCمذہب اور سیاست کا تعلقBBCپادری ڈسٹی ڈیورز کا کہنا ہے کہ امریکہ میں قیادت کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے
بی بی سی کے ساتھ ایک طویل گفتگو میں ڈسٹی ڈیورز نے بتایا کہ ان کا سیاسی ایجنڈا اسقاط حمل اور پورنو گرافی کو ختم کرنا اور آمدنی اور پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کو روکنا ہے۔
تاہم طویل مدت میں ڈسٹی ڈیورز امریکہ کو ایک مکمل مسیحی ملک میں تبدیل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس کام کے لیے حکمت عملی کا ایک لازمی حصہ اعلیٰ سطحوں کے سیاسی عہدوں تک رسائی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ وائٹ ہاؤس کو ’خدا کی بادشاہت‘ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو انھوں نے کہا ’زمین پر موجود ہر چیز خدا کی بادشاہت میں شامل ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہمیں قیادت کا ڈھانچہ بدلنے کی ضرورت ہے۔‘
بائبل بیلٹ کے باقی پادریوں کی رائے کے برعکس ڈسٹی ڈیورز محسوس کرتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کی مکمل طور پر نمائندگی نہیں کرتے۔
ڈیورز کہتے ہیں کہ ’ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کو بائیں طرف دھکیل رہے ہیں۔'
پادری ڈیورز کے ساتھ پانچ بیٹیوں کے 37 سالہ والد آرون ہوفمینمل کام کر رہے ہیں۔ وہ فی الحال اوکلاہوما میں ایک نئے بیپٹسٹ چرچ کے پادری بننے کے لیے تیاری کر رہے ہیں- ان کا خیال ہے کہ چرچ کو ریاست سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ان کا کہنا تھا ’امریکہ کے لوگ میسح کو بھول چکے ہیں۔‘
مذہب سے متاثرہ سیاسی احکاماتBBCاوکلاہوما میں پبلک سکوز میں بائبل پڑھانا لازمی قرار ہونے کے بعد سوزی سٹیفنسن نےبطوراستاد اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا
کیا ثقافت، مذہب اور سیاست کی یہ جنگ عام لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتی ہے؟
بالکل کرتی ہے۔
اس سال بائبل بیلٹ کی کم از کم تین ریاستوں میں مذہب کی بنیاد پر سیاسی فیصلے لیے گئے۔
لوزیانا میں سکولوں کو حکم دیا گیا کہ تمام کلاس رومز کی دیواروں پر بائبل کے خاص دس احکام چسپاں کیے جائیں۔
الاباما میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ منجمد ایمبریوز بھی 'بچے ہیں' جس کی وجہ سے کچھ ان وٹرو فرٹیلائزیشن (آئی وی ایف) کلینکس عارضی طور پر بند ہو گئے ہیں۔
حال میں اوکلاہوما کے ایک اعلیٰ حکام راین وولٹرز اس وقت ملک بھر میں خبروں کا حصہ بنے جب انھوں نے جون میں متنازع حکم جاری کیا کہ ریاست کے تمام پبلک سکولوں میں بائبل پڑھانا لازم ہو گا۔
اوکلاہوما ان ریاستوں میں سے ہے جو اساتذہ کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ کئی ٹیچرز نے ان کے اس حکم پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ یہ مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے 44 سالہ سابقہ ایلیمنٹری سکول ٹیچر سوزی سٹیفنسن نے کہا کہ ’چرچ اور ریاست کو الگ کرنا ہو گا۔‘
سوزی سٹیفنسن پروٹیسٹنٹ مسیحی ہیں۔ انھوں نے راین وولٹرز پر تنقید کی جو ایک مسیحی ریپبلکن ہیں اور جنھوں نے مئی 2023 میں اوکلاہوما کی ٹیچرز یونین کو ایک ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا تھا۔
راین وولٹرز ایک منتخب نمائندے ہیں تاہم انھوں نے بی بی س کو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ: ’میں قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گیا کیونکہ میرے ساتھ خدا تھا‘امریکہ کا صدارتی الیکشن: ایلون مسک ووٹرز میں لاکھوں ڈالر کیوں تقسیم کر رہے ہیں؟نائن الیون کو ’اندرونی کارروائی‘ کہنے والی خاتون کون ہیں جو ٹرمپ کے ساتھ سفر کرتی ہیں’آپ نے کبھی سیکس کے لیے رقم دی ہے‘: امریکہ میں نائب صدر کے عہدے کے امیدوار کی جانچ پڑتال کیسے ہوتی ہے
راین وولٹرز کے اس فیصلے سے کئی والدین بھی غیر مطمئن ہیں۔
ان میں سے ایک ایریکا رائٹ ہیں جو اوکلاہوما رورل سکولز کولیشن کی بانی ہیں۔ وہ ایک مسیحی خاتون ہیں اور ریپبلکن پارٹی کو ووٹ ڈالتی آئی ہیں۔
انھوں نے کہا اس کے بجائے انھیں سکولوں میں فنڈز کی کمی کے لیے پریشان ہونا چاہیے۔
ایریکا نے بی بی سی کو بتایا کہ اوکلاہوما کے متعدد پبلک سکولز فنڈز کی کمی کا شکار ہیں اور دیہاتوں میں بچوں کو گھر پر غذائیت سے بھرپور کھانا نہیں ملتا۔
ریاست کے دارالحکومت اوکلاہوما سٹی کے جنوب میں جائیں تو یہاں لوگوں کے پاس رہنے کے لیے مکان نہیں ہیں اور وہ ٹریلر وینز میں رہنے پر مجبور ہیں۔
ایریکا رائیٹ نے کہا ’لوگوں کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ وہ بائبل خرید سکیں۔‘
اوکلاہوما کی آبادی کا 15 فیصد غربت کا شکار ہیں۔ تاہم کچھ علاقوں میں یہ شرح کہیں زیادہ ہے۔
یونیورسٹی آف اوکلاہوما کے پروفیسر سیمیول پیری نے سیاست اور مذہب کے حوالے سے کئی کتابیں لکھی ہیں، ان کا ماننا ہے کہ راین وولٹرز کا یہ حکم نامہ ایک بڑے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ شدت پسندی کی جانب مائل رہنما اس ایجنڈے کو چلا رہے ہیں اور مسیحی قوم پرستی کے اصولوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ اس نظریے کا مقصد امریکہ کے شہریوں کی روز مرہ زندگی کو اینگلو پروٹیسٹنٹ نسل پرست ثقافت سے ملا دینا ہے۔
انھوں نے کہا ’مسیحی قوم پرستی امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔‘
’ٹرمپ کو خدا نے بھیجا ہے‘Jackson Lahmeyerپادری جیکسن لہمیئر کا کہنا ہے کہ 'ٹرمپ کو خدا نے اس ملک پر حکومت کرنے کے لیے بھیجا تھا'
غریب ترین کمیونٹیز میں چھوٹے گرجا گھر قائم کرنے سے بائبل بیلٹ میں پادریوں کا عبادت گزاروں پر کافی رعب قائم ہوا ہے۔ پادریوں میں سے کئی ایسے ہیں جو لوگوں کو ریپبلکن پارٹی کی زیادہ قدامت پسند سوچ کی طرف راغب کرتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں ٹرمپ پادریوں کے ’پیسٹرز فار ٹرمپ‘ نامی گروپ کی ترقی کا بہترین ذریعہ بن گئے ہیں۔
اوکلاہوما کے پادری جیکسن لہمیئر ٹرمپ کے وفادار ہیں اور پیسٹرز فار ٹرمپ کے بانی بھی ہیں۔
انھوں نے کہا ’ٹرمپ کو خدا نے امریکہ پر حکومت کرنے کے لیے بھیجا تھا۔‘
ان کا مقصد اگلے انتخابات میں ٹرمپ کی حمایت کے لیے ’مذہبی ووٹ بینک کو متحرک کرنا‘ ہے۔
سابق صدر جولائی میں ایک سیاسی ریلی میں قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے۔ کو لہمیئر اسے ’ایک خدائی معجزہ‘ قرار دیتے ہیں۔
بی بی سی نے پادری جیکسن لہمیئر سے فون پر گفتگو کی جو سینٹ اتنخابات کے سابق امیدوار بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم اپنے ملک میں خانہ جنگی سے بس ایک قدم دور تھے۔‘
تاہم یہ پروٹیسٹنٹ پادری اور سیاسی کارکن خود کو مسیحی قوم پرست پکارنے سے انکار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف ایک لیبل ہے جو میڈیا نے ہمیں جمہوریت کے لیے خطرے کے طور پر پیش کرنے کے لیے لگایا ہے۔ یہ سچ نہیں ہے۔‘
BBCپادری پال بلیئر
اوکلاہوما سٹی کے مضافاتی علاقے ایڈمنڈ میں فیئر ویو بپٹسٹ چرچ کے رہنما پادری پال بلیئر بھی پادری جیکسن لہمیئر کی بات سے اتفاق کرتے ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوںنے کہا کہ ’کیا میں مسیحی ہوں؟ ہاں ہوں۔ کیا میں قوم پرست ہوں؟ ہاں ہوں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں مسیحی قوم پرست ہوں جیسا کہ یہ لوگ مجھے قرار دینا چاہتے ہیں۔‘
پادری پال بلیئر اوکلاہوما سینیٹ کے امیدوار بھی تھے۔ 1980 کی دہائی کے آخر میں وہ شکاگو بیئرز کے پروفیشنل فُٹ بالر تھے اور اپنے جارحانہ انداز کے لیے مشہور تھے۔
تاہم آج پادری بلیئر ملک میں پھیلے ہوئے مقامی پروٹسٹنٹ رہنماؤں کے گروپ کا حصہ ہیں جو خود کو ’محب وطن پادری‘ کہتے ہیں۔
پادری بلیئر ’لبرٹی پادری ٹریننگ کیمپوں‘ کے انچارج ہیں جہاں پروٹسٹنٹ رہنما سیاست میں اپنے مذہبی ایجنڈے کو فروغ دینا سیکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان تربیتی کیمپوں میں پادری حکومت میں مسیحی اثر و رسوخ یا شہریوں کی آزادی کے دفاع جیسے موضوعات پر کام کرتے ہیں ’یہ ٹریننگ پادریوں کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے تاکہ وہ زندگی کے تمام حصوں میں بائبل کی تعلیمات کو شامل کرنے کے بارے میں سوچیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’تاریخی طور پر مسیحیوں کا ہمیشہ سے حکومت پر اثرورسوخ رہا ہے۔‘
بلیئر کا خیال ہے کہ ٹرمپ 2020 کے انتخابات کے جائز فاتح تھے جبکہ ان کی ہار کے بعد جنوری 2021 میں جن لوگوں نے وائٹ ہاؤس پر احتجاجی حملہ کیا وہ ’سیاسی قیدی‘ ہیں۔
وہ امید کرتے ہیں کہ 5 نومبر کو ٹرمپ جنھوں نے گذشتہ انتخابات میں 65 فیصد ووٹ (ملک میں سب سے زیادہ اکثریت میں سے ایک) کے ساتھ اوکلاہوما جیتا تھا دوسری بار بھی امریکہ کے صدر بنیں گے۔
یہ بائبل بیلٹ میں قدامت پسند پروٹسٹنٹ سیاسی رہنماؤں کی مشترکہ امید ہے جن کا ’خدائی مشن‘ ہے کہ سیاسی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے عقائد کو پھیلائیں۔
ٹرمپ اور ان کے نائب صدر کے امیدوار جے ڈی وینس اس سیاسی لڑائی کی شناخت بن گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور اسقاطِ حملGetty Imagesٹرمپ نے ایسے سپریم کورٹ میں ایسے ججوں کی تعیناتی کی جن کی وجہ سے ایک قدامت پسند اکثریت قائم ہو گئی۔ اس کے لیے بہت سے مخالف اسقاط حمل مظاہرین ٹرمپ کے مشکور ہیں۔
ٹرمپ کے حامی دیگر چیزوں کے علاوہ اپنے دور میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی تاریخی تعیناتی کے لیے ان کے مشکور ہیں جس نے کئی دہائیوں کے لیے ملک کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے میں قدامت پسند اکثریت کو یقینی بنا دیا ہے۔
اس قدامت پسند اکثریت کی بدولت سپریم کورٹ نے 2022 میں اُس فیصلے کو پلٹ دیا جس نے ملک میں تقریباً نصف صدی سے اسقاط حمل کے حق کی ضمانت دی ہوئی تھی۔
2022 کے فیصلے کے مطابق اسقاط حمل پر ریاستیں اپنی مرضی سے قانون سازی کر سکتی ہے۔
اوکلاہوما اور آرکینسس جیسی ریاستوں نے اسقاط حمل کے حوالے سے سخت قوانین نافذ کر دیے ہیں۔ اب ان ریاستوں میں اسقاط حمل کی صرف اس صورت میں اجازت ہے جب ماں کی زندگی کو خطرہ ہو۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے لیے قانونی طور پر یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہے کہ مریض اس طرح کی رعایت کا اہل ہے۔
عنقریب منعقد ہونے والے انتخابات میں اسقاط حمل ایک اہم مسئلہ ہے کیونکہ ریپبلکن پارٹی کا سب سے قدامت پسند گروہ جو کہ بائبل بیلٹ میں سب سے زیادہ طاقتور ہے اسقاط حمل پر مکمل پابندی دیکھنا چاہے گا۔ ان کے مطابق ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے پر اسقاط حمل پر مکمل پابندی کا اطلاق ممکن ہوسکتا ہے۔
تاہم کئی مسیحی سابق صدر ٹرمپ کو گہری مذہبی اقدار سے بے پرواہ سمجھتے ہیں۔ وہ انھیں ایک ایسا شخص سمجھتے ہیں جسے صرف نیو یارک میں بزنس ٹائیکون بننے سے غرض ہے۔
تاہم ان اختلافات کے باوجود ٹرمپ نے اپنی حکومت کے دوران معروف قدامت پسند پروٹسٹنٹ رہنماؤں کے لیے وائٹ ہاؤس کے دروازے کھولے۔ ٹرمپ ابھی بھی تبلیغی پادریوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر تقریبات میں شرکت کرتے ہیں۔
’ٹرمپ خدا کے سپاہی ہیں جو بائیں بازو کے خلاف روحانی جنگ لڑ رہے ہیں‘Getty Imagesٹرمپ کے بہت سے حامی جن میں سے کئی بائبل ہاتھ میں تھام کر 2020 میں سڑکوں پر نکل آئے تھے اور اپنے امیدوار کی جیت کا اعلان کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے
اپنے دور میں ٹرمپ نے ایک نیا سرکاری دفتر بنانے کے لیے ایک حکم نامے پر دستخط کیا جس کا نام 'فیتھ اینڈ اپرچینٹی انیشییٹو' رکھا۔
حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ایمان حکومت سے زیادہ طاقتور ہے اور خدا سے زیادہ طاقتور کوئی چیز نہیں ہے۔‘
بعد ازاں جب ٹرمپ 2020 میں انتخابات میں ہار گئے تب ان کے حامی پادریوں نے اعلان کیا کہ ٹرمپ سے صدارت چوری کی گئی ہے۔
بہت سے لوگوں نے نو تشکیل شدہ انتہائی دائیں بازو کی ’ری اویکن امریکہ ٹوور‘ تحریک میں شمولیت اختیار کی جس کی مشترکہ بنیاد اوکلاہوما کے تاجر کلے کلارک نے رکھی تھی۔
آج بھی اس تحریک کی کئی تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے جس میں ایونجیلیکلز، بندوق کے حقوق کے حامی، امیگریشن مخالف، ایل جی بی ٹی حقوق مخالف اور کمیونسٹ مخالف کارکنان شرکت کرتے ہیں۔تقریبات میں ہر وہ شخص شرکت کرتا ہے جسے ٹرمپکے بیانات سے اپنی نمائندگی محسوس ہوتی ہے۔
کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ ’خدا کے سپاہی ہیں جو بائیں بازو کے خلاف روحانی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘
ان میں سے کچھ خیالات پروجیکٹ 25 میں شامل ہیں جو ٹرمپ کے سابق مشیروں کی جانب سے وفاقی حکومت میں اصلاحات اور امریکی زندگی کے اہم پہلوؤں کی متنازعہ تجویز تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے اپنے آپ کو اس منصوبے سے دور کر لیا ہے، لیکن بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر وہ جیت کر دوبارہ وائٹ ہاؤس آتے ہیں تو اس اقدام کے حامی بااثر قدامت پسند اور مذہبی گروہ ان پر اس ایجنڈے کو مسلط کرنے کی کوشش کریں گے۔
’آپ نے کبھی سیکس کے لیے رقم دی ہے‘: امریکہ میں نائب صدر کے عہدے کے امیدوار کی جانچ پڑتال کیسے ہوتی ہےڈونلڈ ٹرمپ: امریکہ کا ’رنگین ارب پتی‘ ملکی تاریخ کی متنازع سیاسی شخصیت کیسے بناٹرمپ پر حملہ: مشتبہ شخص ’افغان جنگجوؤں کو پاکستان کے راستے یوکرین بھیجنا چاہتا تھا‘امریکہ کا صدارتی الیکشن: ایلون مسک ووٹرز میں لاکھوں ڈالر کیوں تقسیم کر رہے ہیں؟نائن الیون کو ’اندرونی کارروائی‘ کہنے والی خاتون کون ہیں جو ٹرمپ کے ساتھ سفر کرتی ہیںڈونلڈ ٹرمپ: ’میں قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گیا کیونکہ میرے ساتھ خدا تھا‘