چین کے نقصان پر امریکہ کے ساتھ معاہدے نہ کیے جائیں: بیجنگ کی وارننگ

اردو نیوز  |  Apr 21, 2025

بیجنگ نے خبردار کیا ہے کہ ممالک امریکہ کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے کرنے سے گریز کریں جو چین کے لیے معاشی نقصان کا باعث بنیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کی جانب سے یہ سخت بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کی دو بڑی معیشتیں تجارتی جنگ میں آمنے سامنے ہیں۔

چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ ’بیجنگ چین کی قیمت پر معاہدوں کی مخالفت کرے گا اور مضبوط انداز میں جواب بھی دے گا۔‘

سورسز کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت کا یہ ردعمل بلومبرگ کی اس رپورٹ کے جواب میں دیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ان ممالک پر دباؤ ڈالتے ہوئے چین کے ساتھ تجارت سے روکنے کی تیاری کر رہی ہے جو ٹیرف میں کمی یا استثنیٰ چاہتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو اپریل کو درجنوں ممالک پر عائد کیے گئے ٹیرف کا اقدام عارضی طور پر واپس لے لیا تھا تاہم چین پر ٹیرف نہ صرف برقرار رکھا گیا بلکہ اس کو بڑھایا بھی گیا۔

واشنگٹن کی جانب سے چین پر ٹیرف کا سلسلہ 145 فیصد تک بڑھایا گیا، جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیکس بڑھایا۔ پچھلے ہفتے چین نے اشارہ دیا تھا کہ اس کی جانب سے شرح مزید نہیں بڑھائی جائے گی۔

چینی وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ نے نام نہاد ’برابری‘ کے نام پر تمام تجارتی شراکت داروں کے ساتھ محصولات کا غلط استعمال کیا ہے تاکہ ان کو نام نہاد ’باہمی ٹیرف‘ پر مذاکرات کے لیے مجبور کیا جا سکے۔

وزارت کے مطابق ’بیجنگ اپنے حقوق اور مفادات کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور تمام ممالک کے ساتھ یکجہتی کو بھی مضبوط کرنا چاہتا ہے۔‘

چین کے ایک تجارتی ادارے سے منسلک بو زینگیون کا کہنا ہے کہ درحقیقت کوئی بھی کسی ایک سائیڈ کو چننا نہیں چاہتا۔

’اگر ممالک سرمایہ کاری، صنعتی انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے لیے چین پر زیادہ انحصار کرتے ہیں تو مجھے نہیں لگتا کہ وہ امریکی مطالبات کو سنیں گے اور زیادہ تر جنوب مشرقی ممالک اسی زمرے میں آتے ہیں۔‘

ٹرمپ انتظامیہ چینی سیمی کنڈکٹرز اور چپس پر تحفظات رکھتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

بیجنگ نے ایک سخت موقف کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اپنے سخت موقف کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے چین اسی ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر رسمی اجلاس بلا رہا ہے، جس میں واشنگٹن پر غنڈہ گردی کا الزام لگایا جائے گا اور بڑھتے ٹیرف کو ’عالمی سطح پر امن اور ترقی کی کوششوں‘ کو دھندلانے کی کوشش قرار دیا جائے گا۔

رواں ماہ کے آغاز میں امریکی تاجر جیمیسن گریر نے کہا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کیے گئے اضافی محصولات پر بات کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا۔

اس کے بعد سے ٹیرف کے معاملے پر کئی ممالک نے امریکہ کے ساتھ بات چیت کی اور یہ بات سامنے آئی کہ جاپان سویابین اور چاول کی درآمدات بڑھانے پر غور کر رہا ہے جبکہ انڈونیشیا امریکی سامان خوردونوش کی درآمد بڑھانے اور دوسرے ممالک سے گھٹانے پر غور کر رہا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ جدید سیمی کنڈکٹرز اور چپس کی تیاری میں آگے بڑھتے چین کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے بارے میں اس کی جانب سے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ ان کو فوجی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پچھلے ہفتے چین کے بنے بحری جہازوں پر پورٹ فیس عائد کر دی گئی تھی تاکہ جہاز سازی میں چین کو محدود کیا جا سکے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More