بچوں کی کمی محسوس ہوتی ہے۔۔ سوتیلے بیٹے کے ساتھ بظاہر خوش نظر آنے والے انوپم کھیر نے پہلی بار اپنا دکھ کہہ ڈالا

ہماری ویب  |  Oct 22, 2024

"میں نے اس سے پہلے اتنا محسوس نہیں کیا تھا، لیکن اب کبھی کبھی مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے۔ میرے خیال میں پچھلے سات آٹھ سال میں، ایسا نہیں ہے کہ میں سکندر سے خوش نہیں ہوں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ بچے کو بڑا ہوتے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ اس کی محبت کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ یہ ایک سچا جواب ہے، میں اس کا جواب دینے سے بچ سکتا تھا لیکن میں ایسا نہیں کرنا چاہتا، پر کوئی بات نہیں، یہ میری زندگی میں کوئی المیہ نہیں ہے مگر کبھی کبھی لگتا ہے کہ اگر بچے ہوتے تو یہ ایک اچھی چیز ہوتی۔"

انوپم کھیر نے اپنی زندگی کے سب سے نجی پہلو پر کھل کر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکثر ان کے دل میں بچوں کی کمی کا احساس جاگتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سوتیلے بیٹے سکندر کھیر سے بے حد محبت کرتے ہیں اور اس کا ان کے خالی پن سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ ایک الگ تجربے کا فقدان ہے جس کی جھلک اب ان کی زندگی میں نظر آتی ہے۔

انوپم نے اس احساس کو 50-55 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد شدت سے محسوس کیا، خاص طور پر جب ان کی اہلیہ کرن کھیر اپنی سیاسی زندگی میں مصروف ہوگئیں اور سکندر بھی اپنی راہوں پر گامزن ہو گئے۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ انوپم کھیر فاؤنڈیشن کے ذریعے بچوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے، یا دوستوں کے بچوں کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے اکثر دل میں یہ خیال آتا ہے کہ اگر ان کے اپنے بچے ہوتے تو شاید زندگی کا یہ پہلو بھی ان کی خوشیوں میں شامل ہوتا۔

انوپم اور کرن کھیر کی ازدواجی زندگی کی کہانی بھی خاصی دلچسپ ہے۔ 1985 میں شادی کے بعد انہوں نے بچہ پیدا کرنے کی کوشش بھی کی لیکن کامیابی نہ مل سکی۔ انوپم کی پہلے شادی مدھومتی کپور سے تھی جبکہ کرن پہلے گوتم بیری کے ساتھ بندھن میں بندھی تھیں۔

انوپم کھیر کا حالیہ انکشاف ان کی ذات کی ایک گہری جھلک دکھاتا ہے، جو نہ صرف ان کے مداحوں کو ان کے قریب لے آیا ہے بلکہ ایک ایسے احساس کی عکاسی بھی کرتا ہے جو شاید بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں موجود ہو، مگر کبھی کبھار ہی ظاہر ہوتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More