بھارت کے معروف سیاستدان بابا صدیق کی لارنس بشنوئی گینگ کے ہاتھوں موت نے جہاں پوری ممبئی میں تہلکہ مچا دیا وہیں ممبئی پولیس پر کئی سوال بھی کھڑے کر دیئے۔
رپورٹ کے مطابق، بابا صدیق کو پچھلے دنوں دھمکیاں موصول ہوئی تھیں جس کے بعد ان کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ لیکن بد قسمتی سے 12 اکتوبر کی رات ان کو ان کے بیٹے ذیشان کے آفس کے باہر گولی مار کے قتل کر دیا گیا۔
ان کے میت اور نمازِ جنازہ کے موقع پر کئی بڑی شخصیات کو دیکھا گیا لیکن بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی عدم موجودگی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی۔
اس حوالے سے بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میں اداکار کے قریبی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ، شاہ رخ خان کے بابا صدیق سے دوستانہ تعلقات ہونے کے باوجود انہوں نے بابا صدیق کے قتل کیس اور سیاست سے خود کو دور رکھنے کے لیے نمازِ جنازہ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ، اس کیس کو پہلے ہی سلمان خان اور شاہ رخ خان سے جوڑا جا رہا ہے کیونکہ بابا صدیق کے ان دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے۔ جبکہ شاہ رخ خان یہ جانتے ہیں کہ لارنس بشنوئی گینگ کا سرکٹ کیسے کام کرتا ہے اس لیے وہ کوئی نقصان نہیں اٹھانا چاہتے۔
یاد رہے کہ 2008ء میں شاہ رخ خان اور سلمان خان کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے بعد 2013ء میں بابا صدیق نے ہی اپنی سالانہ افطار پارٹی میں ان کی ناراضگی دور کر کے دوبارہ دوستی کروائی تھی۔