بشریٰ انصاری نے فردوس جمال سے پرانی باتیں اگلوانے پر میزبانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، "یہ ضروری نہیں کہ ہر بار ان پرانے بیانات کو دہرا کر نئی خبریں بنائی جائیں۔ فردوس جمال ایک عظیم اداکار ہیں، انہوں نے اپنی پوری زندگی اس انڈسٹری کو دی ہے۔ یہ میزبانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو غیر ضروری سوالات کے جواب دینے پر مجبور نہ کریں۔"
انہوں نے مزید کہا، "مجھے عمر، لباس یا جسامت پر طعنے دینا منفی عمل ہے۔ شاید انہیں لگتا ہے کہ ان کے طعنوں سے میری عمر واپس آجائے گی اور میں دوبارہ جوان ہو جاوں گی!"
حال ہی میں ایک مزاحیہ شو میں شرکت کے دوران بشریٰ انصاری نے کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ انہیں ان کی عمر کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اور انہوں نے عمر، لباس، اور جسامت پر ہونے والے طنز کو غیر ضروری اور نقصان دہ قرار دیا۔
فردوس جمال کے متنازع بیانات پر سوال کرنے پر بشریٰ انصاری نے کہا کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تاکہ پرانی باتوں کو اچھالا جا سکے اور نئی سرخیاں بنائی جا سکیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ فردوس جمال جیسے سینئر اداکار سے ایسی باتیں کروانا ناصرف غیر ضروری تھا، بلکہ میزبانوں کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ کیا کہیں گے۔
بشریٰ انصاری نے اپنی عمر کے حوالے سے ملنے والے طعنوں پر کہا، "یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے طعنوں سے میری عمر کم ہو جائے گی؟" انہوں نے کہا کہ عمر کے بارے میں طنز کرنے سے کوئی بھی شخص دوبارہ جوان نہیں ہوتا اور یہ ایک غیر اخلاقی اور منفی عمل ہے۔
یاد رہے کہ فردوس جمال نے کچھ عرصہ قبل ہمایوں سعید اور ماہرہ خان پر تنقید کی تھی۔ ماہرہ خان کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ وہ عمر رسیدہ نظر آتی ہیں اور انہیں ہیروئن کے کردار ادا کرنے کے بجائے دوسرے کرداروں کی طرف توجہ دینی چاہیے، جبکہ ہمایوں سعید کو "انڈسٹری کا ڈاکو" قرار دیا تھا۔
بشریٰ انصاری کی اس بات نے ایک اہم پیغام دیا کہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو ان کی عمر، لباس، یا جسمانی ساخت کی بنیاد پر نشانہ بنانا ایک نقصان دہ عمل ہے۔ اور میزبانوں کو چاہیے کہ وہ سوالات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تاکہ غیر ضروری تنازعات کو ہوا نہ دی جائے۔