"نہیں، ان کے شوہر کو کوئی مسئلہ نہیں تھا، بلکہ یہ میرا ذاتی فیصلہ تھا۔ شادی کے بعد میں نے شوبز چھوڑا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ میرے شوہر نے مجھے کام کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ان کی انا بیچ میں آ جاتی تھی کہ بیوی کام نہیں کرے گی، اس لیے مجھے اداکاری کی دنیا کو خیر باد کہنا پڑا۔"
سماء ٹی وی کے مارننگ شو میں سعدیہ امام بطور مہمان شریک ہوئیں جہاں انہوں نے اپنے شوبز چھوڑنے کے حوالے سے کھل کر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ شادی سے پہلے وہ شوبز انڈسٹری کا ایک اہم حصہ تھیں اور ان کے شوہر نے انہیں ایک کامیاب اداکارہ کے طور پر پسند کیا تھا، لیکن شادی کے بعد وہ اپنے شوہر کی وجہ سے کام نہیں کر سکیں۔
سعدیہ امام نے واضح کیا کہ ان کے شوہر نے اداکاری سے روکنے کا فیصلہ کیا اور اس فیصلے کی وجہ شوہر کی انا بنی۔ انہوں نے کہا، "شادی کے بعد مردوں کی انا آڑے آ جاتی ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ بیوی کام کرے، حالانکہ شادی سے پہلے وہ اسی صلاحیت کی وجہ سے بیوی کو پسند کرتے ہیں۔"
سعدیہ امام نے اپنے دل کی بات کہی کہ انہیں خوشی ہوتی ہے جب وہ خواتین کو دیکھتی ہیں جو کسی کمپنی کی قیادت کر رہی ہیں یا ڈاکٹر یا انجینئر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "شادی کے بعد عورت کو کام کرنے سے روکنا غلط ہے۔"
سعدیہ امام نے ایک اہم مسئلہ کی نشاندہی کی کہ شادی کے بعد خواتین کو جبری طور پر کام سے روکنا ان کے کیریئر پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مسئلہ ایک عورت کی ترقی اور صلاحیت کو محدود کرتا ہے، اور یہ ایک ایسا فیصلہ نہیں ہونا چاہیے جو انا کی بنیاد پر کیا جائے۔
سعدیہ امام کا بیان دراصل ایک پیغام ہے کہ شادی کے بعد کام اور کیریئر کے فیصلے عورت کی مرضی اور صلاحیت کے مطابق ہونے چاہئیں، نہ کہ سماجی دباؤ یا شوہر کی انا کی وجہ سے۔