پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اردو نیوز  |  Jul 23, 2024

پاکستان پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالت عظمٰی نظرثانی کی درخواست کو سماعت کے لیے جلد از جلد مقرر کرے۔

منگل کو پیپلز پارٹی نے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرتے ہوئے تحریک انصاف کے حق میں دیا جانے والا فیصلہ واپس لینے کے لیے کہا ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک نے نظرثانی درخواست دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو بن مانگے نشستیں دی گئیں۔

15 جولائی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) نے 12 جولائی کے فیصلے پر حکم امتناع کی بھی استدعا کی تھی، اور مؤقف اپنایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پارلیمانی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔

ن لیگ کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس کے حتمی فیصلے تک سپریم کورٹ فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔

مسلم لیگ ن کی درخواست کے مطابق مخصوص نشستوں کی پی ٹی آئی کو الاٹمنٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے، کیونکہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے حصول کی استدعا ہی نہیں کی تھی۔

درخواست کے مطابق ’آئین اور قانون واضح ہے، آزاد امیدواروں کی شمولیت تین دن میں ہی ہو سکتی ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے پر عدالت نے فریقین کے دلائل بھی نہیں سنے، سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔‘

یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ نے دیا۔ فوٹو: سکرین گریبسپریم کورٹ نے فیصلہ 8/5 کے تناسب سے دیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلہ دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More