نو مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دی تو فسطائیت بڑھے گی: ڈی جی آئی ایس پی آر

اردو نیوز  |  Jul 22, 2024

پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ عزم استحکام آپریشن نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے۔

پیر کو جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کو متنازع بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملے کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد اہم امور پر افواج پاکستان کا موقف پیش کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عزم استحکام پر 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں متعلقہ حکام نے شرکت کی اور ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشت گردی کی پالیسی بنانی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ رواں برس سکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف 22 ہزار 409 آپریشن کیے گئے۔ دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں 137 افسران اور اہلکار جان سے گئے۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 398 دہشت گرد ہلاک ہوئے اور روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشن کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق عزم استحکام آپریشن کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں کو ازسرنو منظم بنانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہوں۔ ایک خارجی ٹولہ افغانستان میں بیٹھا ہے اور دوسری طرف انڈیا ہے۔

15 جولائی کو بنوں چھاؤنی پر حملے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں آٹھ اہلکار جان سے گئے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔ 

بنوں امن مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگلے روز ہونے والے امن مارچ میں کچھ شرپسند عناصر شامل ہو گئے۔ جس میں مسلح لوگ بھی شامل تھے۔ ایک عارضی دیوار کو گرایا گیا اور سرکاری گودام میں لوٹ مار بھی کی گئی۔ 

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور فوج کی قیادت کے خلاف جو ہو رہا ہے وہ ڈیجیٹل دہشت گردی ہے اور ڈیجیٹل دہشت گردی کو قانون اور مانیٹرنگ نے روکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی رائے کے نام پر ڈیجیٹل دہشت گردوں کو ہیرو بنایا جاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More