جو بائیڈن نے صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر ہونے کا فیصلہ کیسے کیا؟

اردو نیوز  |  Jul 22, 2024

ڈیموکریٹک پارٹی کی الیکشن مہم کے ایک سینیئر مشیر نے کہا ہے کہ جو بائیڈن کی جانب سے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے دستبرداری کا حتمی فیصلہ خاندان اور اعلیٰ مشیروں سے ٹیلی فون پر مشورہ کرنے کے بعد گذشتہ 48 گھنٹوں میں ہوا۔

امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق اس معاملے سے واقف ذرائع نے بتایا کہ صدارتی دوڑ سے دستبرداری کا منصوبہ سنیچر کی رات شروع ہوا اور اسے اتوار کو حتمی شکل دی گئی۔

مشیر نے کہا کہ جو بائیڈن ڈیٹا کا مطالعہ کر رہے تھے اور انہیں یقین ہو گیا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے میں مشکل بنیں گے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق بائیڈن کے فیصلے کا ان کے طبی مسائل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

اس معاملے سے واقف ایک اور شخص کے مطابق جب بائیڈن نے سنیچر کو اپنے دو قریبی مشیروں سے ملاقات کی اور انہوں نے پولنگ کے بارے میں جو معلومات فراہم کیں ان کے مطابق فتح کا راستہ ’بنیادی طور پر موجود نہیں‘ تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے دستبردار ہو گئے ہیں۔

اتوار کو صدر بائیڈن کی جانب سے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے دستبرداری پارٹی لیڈرشپ کی جانب سے ان پر اور ان کی صحت کے حوالے سے اعتماد کے فقدان کے باعث سامنے آئی۔

صدر بائیڈن نے صدارتی دوڑ سے دستبرداری کے بعد کملا ہیرس کی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کے طور پر حمایت کی۔

یہ امریکہ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کوئی سیاہ فام امریکی صدارتی امیدوار ہوں گی۔

اسرائیل کے لیے سخت موقف رکھنے والی کملا ہیرس کی خارجہ پالیسی کیسی ہو گی؟

توقع ہے کہ نائب صدر کملا ہیرس یوکرین، چین اور ایران جیسے اہم مسائل پر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسی پر قائم رہیں گی، لیکن اگر صدر بن گئیں تو وہ غزہ جنگ پر اسرائیل کے ساتھ سخت لہجہ اختیار کر سکتی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو جو بائیڈن کے انتخابی دوڑ سے دستبردار ہو گئے ہیں اور اس کے بعد کملا ہیرس نامزدگی کے لیے ایک واضح امیدوار کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ وہ تجربہ، عالمی رہنماؤں کے ساتھ ذاتی تعلقات اور سینیٹ کی مدت کے دوران حاصل ہونے والے عالمی معاملات کا علم لے کر آئیں گی۔

لیکن ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخاب لڑنے سے انہیں بھی ایک بڑا خطرہ لاحق ہو گا اور وہ ہے امریکہ، میکسیکو سرحد کا معاملہ جس نے بائیڈن کو بھی گھیر لیا تھا اور یہ انتخابی مہم کا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔ 

تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عالمی ترجیحات کے نقطہ نظر سے کملا ہیرس کی صدارت دوسری بائیڈن انتظامیہ کی طرح ہو گی۔

ڈیموکریٹک اور ریپبلکن انتظامیہ کے مشرق وسطیٰ کے ایک سابق مذاکرات کار آرون ڈیوڈ ملر نے کہا کہ ’وہ زیادہ متحرک ہو سکتی ہیں لیکن ایک چیز جس کی آپ کو توقع نہیں کرنی چاہیے اور وہ ہے بائیڈن کی خارجہ پالیسی میں فوری طور پر کوئی بڑی تبدیلی۔‘

بائیڈن کی صدارت کے دوسرے نصف حصے میں کملا ہیرس نے چین اور روس سے لے کر غزہ تک کے مسائل پر اپنا پروفائل بنایا (فوٹو: اے ایف پی)ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر کملا ہیرس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ نیٹو کے لیے بائیڈن کی حمایت سے انحراف نہیں کریں گی اور روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گی۔ یہ نیٹو کے ساتھ امریکی تعلقات کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے کے سابق صدر ٹرمپ کے وعدے اور مستقبل میں یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں ان شکوک و شبہات کے بالکل برعکس ہے۔

اگر وہ صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد ہوتی ہیں تو ڈیموکریٹس امید کر رہے ہوں گے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف بنانے میں زیادہ موثر ثابت ہوں گی۔

بائیڈن کی صدارت کے دوسرے نصف حصے میں کملا ہیرس نے چین اور روس سے لے کر غزہ تک کے مسائل پر اپنا پروفائل بنایا اور بہت سے عالمی رہنماؤں کی نظروں میں آئیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More