اسلام آباد۔5جون (اے پی پی):سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز (سی پی ڈی آئی ) نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر بدھ کو یہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف اور مقامی حکومتوں کے کردار کی اہمیت پر تقریب کا انعقاد کیا۔تقریب میں سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی نے ماحولیاتی تبدیلی کی عالمی نوعیت اور پاکستان پر اس کے گہرے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے اجتماعی کوششوں کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ماحولیاتی مسائل کو موثر طریقے سے حل کرنے کے لئے یونیورسل گریجویٹ ٹیکسیشن سسٹم کے نفاذ کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی انحطاط کو کم کرنے کے لئے پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی جیسے فعال اقدامات پر زور دیا۔تقریب کے دوران دو مختلف معلوماتی سیشنز کے دوران ان اہم مسائل پر مزید گفتگو کی گئی جس کی نظامت بالترتیب مختار احمد علی اور سرمد اقبال نے کی۔ ان سیشنز میں آب و ہوا میں بہتری کیلئے مقامی حکومتوں کے اہم کردار اور زمین کی حفاظت و بحالی کیلئے مختلف حکمت عملی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ بحث کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور کے ڈاکٹر امداد حسین نے موسمیاتی تبدیلی کے تجربات میں تفاوت کو اجاگر کیا اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عملی علوم اور مقامی رسم و رواج کی اہمیت پر زور دیا۔چیف آفیسر میونسپل کمیٹی کمالیہ طاہر فاروق نے شہری منصوبہ بندی کے عمل میں تعلیم، مثبت شراکت اور مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانےجیسےاقدامات کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی ۔چیف آفیسرمیونسل کمیٹی سوات انور سادات نے مقامی حکومتوں کے کام میں رکاوٹ بننے والی قانون سازی کے خاتمے پر زور دیا ۔چیف آفیسر میونسپل کمیٹی جوہر آباد حرا جاوید نے کہا کہ پلاسٹک تھیلوں پر پابندی اور ماحولیاتی انحطاط سے نمٹنے کے لیے شہریوں کو اپنی ذامہ داریاں پوری کرنی چاہییں۔ مکالمے کو سمیٹتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی پی ڈی آئی مختار احمد علی نےکہا کہ ماحولیاتی مسائل کے کفایتی حل کیلئے بات چیت کی اہمیت اپنی جگہ لیکن شہریوں کی ذمہ داریوں اور روایتی طریقوں کو برقرار رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔دوسری پینل ڈسکشن کے دوران سرمد اقبال نے ماحولیاتی استحکام کے لئے مکالمے اور اجتماعی عمل کو فروغ دینے کے لئےسیمینارز کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔سدرہ ریاض نے ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے پاکستان کی نوجوان آبادی کے ساتھ مل کر مختلف سرگرمیوں کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے اپنے تجربات سے شرکاء کو روشناس کرایا۔ جمیل اصغر بھٹی نے کہا کہ پاکستان میں اعدادوشمار پر مبنی منصوبہ بندی کی کمی کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کچرے کے دوبارہ استعمال، انفرادی ذمہ داریوں اور فضلہ کو ٹھکانے لگانے کیلئے جدید مالیاتی حل کی ضرورت پر زور دیا۔ صمد خان نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے الیکٹرانک ویسٹ کے مسئلے پر بات کی ۔ڈاکٹر رضوان اشہد نے موسمیاتی تبدیلیوں کے جامع حل کے ساتھ آگے بڑھنے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایسے طریقوں کی ضرورت ہے جس سے لوگوں کی فلاح و بہبو دخطرے میں نہ پڑے۔سی پی ڈی آئی کی صائمہ ولیمز نے ایک مفصل قرارداد پیش کی جس کا مقصد کمیونٹیز کو بااختیار بنانا، مقامی گورننس کو مضبوط بنانا اور پاکستان میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔قرار داد میں شامل کلیدی مطالبات میں مقامی ترقیاتی منصوبوں میں آب و ہوا سے متعلق اقدامات کی شمولیت ، مقامی موسمیاتی اقدامات کے لیے فنڈز کا حصول، مقامی اور قومی حکومتوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا شامل ہیں۔