Getty Images
پاکستان میں جعلی کرنسی نوٹوں کے زیرِ گردش ہونے کی خبریں تو اکثر اوقات سننے کو ملتی رہتی ہیں لیکن آدھے پرنٹ والے کرنسی نوٹوں کی خبر شاید بہت سے پاکستانیوں نے گذشتہ روز پہلی مرتبہ سُنی ہو گی۔
منگل (12 مارچ) کی دوپہر کراچی میں نیشنل بینک آف پاکستان کی ایک مقامی شاخ میں ایسے کرنسی نوٹوں کی ایک ویڈیو سوشل ویڈیو پر وائرل ہوئی جس میں بینک میں آنے والے کیش میں ایک ہزار کے نوٹوں کے ایک طرف پرنٹنگ تھی اور دوسری طرف کچھ نہیں تھا۔
ویڈیو میں موجود بینک اہلکار کے مطابق بینک میں جو صبح کیش آیا اس میں نئے نوٹوں کی ایک طرف پر پرنٹ اور دوسری سائیڈ پر کچھ بھی پرنٹ نہیں تھا، یعنی وہ سادہ صفحے جیسا تھا۔
ویڈیو میں بینک اہلکار بتاتا ہے کہ اِس کا پتا اُس وقت چلا جب ایک صارف نے یہ غلط پرنٹنگ والے نوٹ بینک کے عملے کو واپس کیے اور اس معاملے کی شکایت کی۔
ویڈیو میں اہلکار کے مطابق صارف کی شکایت کے بعد نوٹوں کے مزید بنڈل چیک کیے گئے تو ایسے مزید کرنسی نوٹ برآمد ہوئے۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے اس واقعے پر کہا ہے کہ یہ فقط چند کرنسی نوٹ تھے۔
بینک انڈسٹری سے وابستہ افراد کے مطابق آدھے پرنٹ والے کرنسی نوٹوں کا منظرِ عام پر آنا ایک حیران کن واقعہ ہے کیونکہ جعلی کرنسی نوٹوں کے بارے میں تو اکثر سننے میں آتا ہے، تاہم آدھے پرنٹ والے کرنسی نوٹوں کے بارے میں انھوں نے کبھی نہیں سُنا۔
واضح رہے کہ چند مہینے پہلے پارلیمان کی ایک کمیٹی میں جعلی کرنسی نوٹوں کا معاملہ زیر بحث آیا تھا جب ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینککمیٹی میں پیش کیے گئے پانچ سو روپے کے کرنسی نوٹ میں اس کے اصلی یا جعلی ہونے کا فرق نہیں بتا سکے تھے۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے رواں سال جنوری کے مہینے میں نئے کرنسی نوٹ لانے کا اعلان بھی کیا تھا جو بین الاقوامی سکیورٹی فیچرز کے ساتھ چھاپے جائیں گے۔
کرنسی نوٹ کیسے اور کہاں چھپتے ہیں؟BBC
پاکستان میں اس وقت دس، بیس، پچاس، سو، پانچ سو، ایک ہزار اور پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سٹیٹ بینک نے پاکستان کی آزادی کی گولڈن جوبلی کی مناسبت سے 75 روپے کا خصوصی نوٹ بھی چھاپ کر مارکیٹ میں جاری کر رکھا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک میں کرنسی نوٹوں کی چھپائی کرنسی مینجمنٹ قوانین کے تحت کی جاتی ہے۔ اس کے تحت سالانہ بنیادوں پر مختلف مالیت کے کرنسی نوٹوں کی ضرورت کا تخمینہ لگایا جاتا ہے اور ان کی چھپائی پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن میں کی جاتی ہے جو کراچی میں واقع ہے۔
سابق گورنر سٹیٹ بینک سلیم رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ پہلے یہ ادارہ وزارتِ خزانہ کے ساتھ منسلک تھا۔ تاہم بعد میں اسے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن سے نوٹوں کی چھپائی کے بعد سٹیٹ بینک کی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے ذریعے ان کرنسی نوٹوں کی تقسیم ملک کے مختلف حصوں میں نیشنل بینک آف پاکستان کی مجاز برانچوں، حکومتی محکمہ خزانہ اور تجارتی بینکوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔
کرنسی نوٹوں کی کوالٹی کو کیسے یقینی بنایا جاتا ہے؟
سٹیٹ بینک کے کرنسی مینجمنٹ قوانین کے مطابق بینک کا کام جہاں ملک میں کرنسی نوٹوں کی ضرورت کے مطابق فراہمی ہے، اسی طرح کرنسی مینجمنٹ قوانین کے تحت اس کا کام مس پرنٹ یا آدھے چھاپے جانے والے نئے کرنسی نوٹوں کو بھی دیکھنا ہے تاکہ ایسے نوٹ مارکیٹ میں نہ جا پائیں۔
تاہم سٹیٹ بینک کے ان قوانین کے باوجود سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آدھے پرنٹ والے کرنسی نوٹ بینک میں پہنچے اور صارفین تک ان کی تقسیم بھی ہو گئی۔
سابق گورنر سلیم رضا نے اس واقعے کو حیران کن قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اس بات کی ذمہ دار ہے کہ نئے کرنسی نوٹوں کی مکمل چھپائی کو یقینی بنائے بنایا جائے۔
انھوں نے کہا کہ چاہے یہ چند نوٹ ہی کیوں نہ ہوں یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اس بات کا کھوج لگانا چاہیے کہ یہ کیسے ہوا۔
انھوں نے کہا کہ کرنسی نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز تو بہت اچھے ہیں جس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کوئی جعلی نوٹ اصلی نوٹ کی جگہ نہ لے پائے۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستانی کرنسی نوٹوں پر جو واٹر مارکس ہیں وہ اچھے ہیں اور وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی جعلی نوٹ تیار نہ ہو سکے۔
سلیم رضا نے کہا کہ وہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی اس وضاحت سے اتفاق نہیں کرتے کہ یہ فقط چند نوٹ تھے۔ انھوں نے کہا کہ بات چند نوٹوں یا زیادہ نوٹوں کی نہیں بلکہ یہ زیادہ قابل غور ہے کہ اتنے حفاظتی میکنزم کے باوجود یہ واقعہ پیش کیوں آیا؟
AFPکیا سٹیٹ بینک اس واقعے کی انکوائری کرے گا؟
ملک میں کرنسی نوٹوں کی چھپائی اور اس کی تقسیم کا مجاز ادارہ سٹیٹ بینک آف پاکستان ہے۔ آدھی چھپائی والے ایک ہزار کے نوٹوں کے بینک میں موجودگی کی ویڈیو کے بارے میں جب اس کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے پاس غلط چھپے ہوئے بینک نوٹوں کو عوام کے استعمال میں آنے سے روکنے اور انھیں الگ کرنے کے لیے کوالٹی کنٹرول کا ایک مضبوط نظام موجود ہے۔
بینک کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کبھی کبھار کچھ نوٹ غلط چھپ جاتے ہیں لیکن ہمارا چیک اینڈ بیلنس کانظام ان کی شناخت کر لیتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہاں پر یا ترقی یافتہ ممالک سمیت ہر جگہانسان کا بنایا ہوا کوئی بھینظام کتنا ہی مضبوط اور مؤثر کیوں نہ ہو اس میں غلطیکا امکان رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر نیشنل بینک آف پاکستان کی ماڈل کالونی برانچ کو فراہم کیے گئے نوٹوں میں سے صرف دس (10) غلط پرنٹ شدہنوٹ سامنے آئے ہیں۔ اگر ملک میں پرنٹ ہونے والے اور زیرِ گردش نوٹوں کی مجموعی تعداد سے اس کا تقابل کیا جائے تو یہ تعداد انتہائی معمولی ہے۔
سٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر کسی شہری کے پاس ناقص نوٹ آ جاتا ہے تو وہ بینک نوٹکے تبادلے کا دعویٰ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے بینکنگ سروسز کارپوریشن کے کسی بھی دفتر میں داخل کر سکتا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانےکی پروڈکشن کے عمل میں ایسے نقائص کا امکان رہتا ہے۔ لہٰذا ممکن ہے کہ تمام کوالٹی چیکس کے باوجود غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹوں میں سے چند بینک نوٹ بینکوں یا عوام تک پہنچ جائیں۔
بانی پاکستان کی پوشیدہ تصویر میں چھپے ہندسے۔۔۔ آپ کے بٹوے میں موجود پانچ ہزار کا نوٹ اصلی ہے یا جعلی؟کیا پشاور کی مشہور کرنسی مارکیٹ پر کریک ڈاؤن نے پاکستان میں ڈالر کی بڑھتی قیمت کو لگام ڈالی؟ایک بٹ کوائن کی قیمت 69 ہزار ڈالر سے زیادہ: بٹ کوائن کیا ہے اور یہ ڈیجیٹل کرنسی کیسے کام کرتی ہے؟انڈیا: ’2000 کا نوٹ جو کالے دھن کو روکنے آیا لیکن اس کی وجہ سے بند ہو گیا‘