افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ، کم سے کم 15 افراد ہلاک اور 40 زخمی

اردو نیوز  |  Oct 08, 2023

افغانستان میں چھ اعشاریہ تین شدت کا زلزلہ آیا ہے جس میں کم سے کم 15 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو حکام نے کہا ہے کہ مٹی کے تودے گرنے اور منہدم عمارتوں کے نیچے لوگوں کے پھنسنے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے نے کہا ہے کہ زلزلے کا مرکز ہرات سے 40 کلومیٹر (25 میل) شمال مغرب میں تھا اور اس کے بعد چار اعشاریہ چھ اور چھ اعشاریہ تین شدت کے سات آفٹر شاکس آئے۔

ہرات شہر میں زلزلے کے جھٹکے مقامی وقت کے مطابق 11 بجے محسوس ہوئے۔ زلزلے کے خوف کی وجہ سے لوگ گھروں اور عمارتوں سے باہر نکلے۔

ہرات کے رہائشی 45 سالہ بشیر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم دفتر میں تھے جب اچانک سے عمارت ہلنے لگی۔‘

انہوں نے کہا کہ دیواروں کے پلستر گرنا شروع ہوئے اور ان میں دراڑیں پڑ گئیں۔

’میں اپنے خاندان سے رابطہ نہیں کر پا رہا۔ نیٹ ورک کنیکشنز منقطع ہیں۔ میں بہت پریشان اور خوفزدہ ہوں۔ یہ خوفناک تھا۔‘

مرد، عورتیں اور بچے اونچی عمارتوں سے دور گلیوں میں ہی کھڑے رہے اور آفٹر شاکس کے بعد گھروں کو لوٹنے سے ہچکچاتے رہے۔

21 سال کے طالبعلم ادریس ارسلا نے کہا کہ ’صورتحال خراب تھی، مجھے کبھی ایسی صورتحال کا تجربہ نہیں رہا تھا۔‘

قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (این ڈی ایم اے) کے ترجمان ملا جان صائق نے کہا ہے کہ تین صوبوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ زلزلے میں 15 افراد ہلاک اور تقریباً 40 زخمی ہوئے ہیں۔ ’ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔‘

2021 میں 5.9 شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)ملا جان صائق کا کہنا ہے کہ زلزلے کی وجہ سے قریبی دیہی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔

صوبہ ہرات کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر طالب شاہد کا کہنا ہے کہ 14 افراد ہلاک اور 78 زخمی ہوئے ہیں۔

تاہم ان کا بھی کہنا ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ’اطلاعات ہیں کہ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘

گزشتہ سال جون میں پانچ اعشاریہ نو شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوئے تھے۔

رواں برس کے مارچ میں افغانستان اور پاکستان میں چھ اعشاریہ پانچ شدت کے زلزلے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More