Getty Imagesدیپیکا پاڈوکون نے گذشتہ سال سکن کیئر برانڈ 82°E لانچ کیا
خبر ہے کہ بالی وڈ کی انتہائی کامیاب نوجوان اداکارہ عالیہ بھٹ اپنے ملبوسات کا برانڈ ’ایڈ اے ماما‘ لانچ کرنے کے تین سال بعد اسے فروخت کرنے جا رہی ہیں۔
میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق عالیہ کی کمپنی کو ریلائنس انڈسٹریز کی ایک ریٹیل کمپنی خریدنے جا رہی ہے۔ ریلائنس انڈیا کے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔
اس ڈیل کے بدلے عالیہ بھٹ کو تین ارب روپے ملیں گے۔
سرمایہ کار بھاسکر مجمدار کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ عالیہ بھٹ اور ریلائنس گروپ کے درمیان ہو جاتا ہے تو اس سے انڈیا کے بڑے فلمی ستاروں کی جانب سے سٹارٹ اپ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھے گی۔
عالیہ بھٹ بالی وڈ کے ان بہت سے ستاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے حالیہ دنوں میں سٹارٹ اپ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔
دیپیکا پاڈوکون نے بھی گذشتہ سال سکن کیئر پراڈکٹس کا اپنا برانڈ 82°E لانچ کیا تھا۔ اسی دوران دیپیکا پاڈوکون کے شوہر رنویر سنگھ نے بھی بیوٹی برانڈ ’شوگر کاسمیٹکس‘ میں حصہ خریدا تھا۔
اس انڈسٹری پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی نیا ٹرینڈ نہیں ہے۔
یہ 2010 کی دہائی سے ہی شروع ہوا، جب انڈیا میں سٹارٹ اپ کمپنیوں نے اپنی پہچان بنانا شروع کی۔
Getty Imagesسرمایہ کاری کا آغاز
پھر بالی وڈ کے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک سلمان خان نے سٹارٹ اپ کمپنیوں میں سرمایہ کاری شروع کر دی۔
بالی وڈ کے معروف اداکار سلمان خان یہ کام شروع کرنے والے اولین بالی وڈ اداکاروں میں سے ایک تھے جنھوں نے سنہ 2012 میں ٹریول پورٹل ’یاترا‘ میں ایک چھوٹا سا حصہ خریدا تھا۔
لیکن وقت کے ساتھ اب چونکہ انڈیا دنیا میں سٹارٹ اپ کمپنیوں کا تیسرا سب سے بڑا مرکز بن کر اُبھر رہا ہے چنانچہ فلمی دنیا سے وابستہ لوگوں کا ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔
صرف 2022 میں، انڈیا کے 14 فلمی اداکاروں نے 18 سٹارٹ اپ کمپنیوں میں پیسہ لگایا۔
ان میں سے زیادہ تر کمپنیاں ترقی کے ابتدائی مراحل میں تھیں۔
ان فنکاروں نے زیادہ تر ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی تھی جو براہ راست کسٹمرز (D2C) کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ اسی وقت، کچھ دوسرے فنکاروں نے ایڈ ٹیک، ای کامرس اور فوڈ ٹیک کمپنیوں میں پیسہ لگایا تھا۔
کامیاب کاروبار
کرول کی ویلیوایشن ایڈوائزری سروس کے مینیجنگ ڈائریکٹر اویرل جین کہتے ہیں کہ ’آج کی مشہور شخصیات صرف فلمی ستاروں کے طور پر پہچان نہیں بنانا چاہتیں بلکہ وہ سرمایہ کار بھی بننا چاہتے ہیں۔‘
’عالیہ بھٹ نے دکھایا ہے کہ کس طرح ایک مشہور شخصیت اپنے شہرت اور بڑے پیمانے پر مداحوں کی پیروی کا فائدہ اٹھا کر ایک ماحول دوست مقامی برانڈ کو ایک کامیاب کاروبار میں بدل سکتی ہے۔‘
پیسے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے انڈیا کے فلمی فنکاروں میں یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔
اس سے پہلے، بہت سے ستارے خوشی سے قبول کرتے تھے کہ وہ اپنے مالی معاملات اور سرمایہ کاری کے لیے اپنے خاندان کے افراد پر انحصار کرتے ہیں۔
تاہم، شاہ رخ خان جیسے کئی ستارے بھی کامیاب بزنس مین بن گئے اور انھوں نے کھیلوں کی کمپنیوں اور ریستورانوں میں پیسہ لگایا۔
Getty Imagesانتہائی مالدار شخصیات
تاہم، امیتابھ بچن اور جیکی شیروف جیسے اداکاروں نے اس طرح کے وینچرز میں پیسہ کھویا بھی اور اُن کی کمپنیاں بھی دیوالیہ ہوئیں، شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے اپنی تمام سرمایہ کاری فلم سازی کے انتہائی خطرناک کاروبار میں لگا دی۔
لیکن، آج کے سپر سٹارز پیسے کے معاملے میں بہت زیادہ چالاک ہیں۔
سٹاک مارکیٹ، رئیل اسٹیٹ اور انفراسٹرکچر جیسی روایتی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ، وہ اپنا کچھ پیسہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی صنعتوں جیسے سٹارٹ اپ کمپنیوں میں لگا رہے ہیں۔
ایپک کیپٹل کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر نوجوت کور کا کہنا ہے کہ یہ اداکار مختلف کاروباروں میں پیسہ لگا کر ’اپنی سرمایہ کاری کو متنوع بناتے ہیں اور خطرے کو کم کرتے ہیں۔‘
نوجوت کور کہتی ہیں کہ ’انتہائی مالدار افراد انڈیا کے وینچر کیپیٹل میں اپنا پیسہ لگا رہے ہیں، اور مشہور شخصیات بھی اس طبقے کا ایک حصہ ہیں۔‘
اویرل جین کا کہنا ہے کہ بہت سے اداکاروں نے اپنی سرمایہ کاری کا پیشہ ورانہ انداز میں حساب لگانے کے لیے اپنے دفاتر بھی کھولے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برانڈز اور مشہور شخصیات کے درمیان یہ شراکت داری دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
سٹارٹ اپ کمپنیوں کے لیے، سرمایہ کاری اور مشہور شخصیت کی توثیق حاصل کرنا انھیں قابل اعتبار بناتا ہے، اور وہ آسانی سے لاکھوں صارفین تک پہنچ سکتے ہیں۔
بریتھ کیپیٹل کی پارٹنر شوریہ بھوتانی کہتی ہیں کہ ان سٹارٹ اپ کمپنیوں کے وسائل بہت محدود ہیں۔’لہٰذا ان کے لیے پیسے بچانے کے بدلے حصص فروخت کرنا کاروبار کو بڑھانے کا ایک زبردست طریقہ ہے۔‘
برانڈ کی شناخت
رے گلوبل انویسٹمنٹس کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر بینیفر مالنڈکر کا کہنا ہے کہ ’سٹارٹ اپ کمپنیاں بھی میڈیا میں کسی مشہور فنکار یا مشہور شخصیت کی شہرت کا فائدہ اٹھاتی ہیں اور اپنے برانڈ کو پروموٹ کرتی ہیں۔‘
اس کے ساتھ کسی معروف شخصیت کے ساتھ پارٹنرشپ کرنے سے کسی بھی برانڈ کو آسانی سے پہچان مل جاتی ہے۔ اور، گاہکوں کی نظر میں، ان کا نام زیادہ قابل اعتماد لگتا ہے۔
بلیو ٹرائب فوڈ کے ساتھ ایسا ہی ہوا، جب کرکٹر ویراٹ کوہلی اور ان کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما نے پلانٹ پر مبنی اس نئی کمپنی میں پیسے لگائے۔
کمپنی کے چیف کمرشل آفیسر سہیل وزیر نے بی بی سی کو بتایا، ’جب ویرات اور انوشکا نے ہماری کمپنی میں شمولیت اختیار کی، اس سرمایہ کاری سے نہ صرف ہمارے برانڈ کی تشہیر ہوئی، بلکہ ہمارے کاروبار کی پہچان لمحہ بھر میں لاکھوں لوگوں تک پہنچ گئی۔‘
کسی کمپنی سے پیسے لینے کے بجائے اس میں حصہ لینے کا مطلب ہے کہ جب کمپنی کا کاروبار بڑھے گا تو فلمی ستاروں بھی اس کامیابی کا حصہ بنیں گے۔
اسی لیے فلمی ستارے ایسے کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جو ان کی ذاتی اقدار کے مطابق ہوں۔
ویراٹ اور انوشکا دونوں سبزی خور ہیں، اور وہ اکثر جانوروں کے حقوق کی وکالت کرتے ہیں اور انھوں نے اس سے متعلقہ کاروبار میں ہی شراکت کی۔
تاہم، کاروباری اور پروموٹر کے گنیش کا کہنا ہے کہ کوئی کمپنی اپنی ترقی کے لیے کسی مشہور شخصیت یا فلم سٹار کی مقبولیت پر انحصار نہیں کر سکتی۔
Getty Imagesکترینہ کیف کی یونیکارن نیکا میں ابتدائی سرمایہ کاری پہلے ہی اس کامیابی کو ظاہر کرتی ہےغلط کام کے الزامات
وہ سٹارٹ اپ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے فلمی ستاروں کو خبردار کرتے ہیں کہ کسی کمپنی میں پیسہ لگانے سے پہلے انھیں صرف اس کے ’کاروباری رسک‘ کو نہیں دیکھنا چاہیے۔ بلکہ کسی بھی کمپنی میں شامل ہونے سے پہلے ’اپنی ساکھ کو پہنچنے والے خطرے‘ کا بھی حساب لگائیں۔
کئی مشہور سٹارٹ اپ کمپنیوں کے چلانے میں بے قاعدگیوں کے سنگین الزامات لگے ہیں۔ اور، سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے، ان میں سے بہت سی کمپنیاں بھی اپنی قیمتوں میں زبردست گراوٹ دیکھ رہی ہیں۔
پرائس واٹر ہاؤس کوپر کی ایک رپورٹ کے مطابق، جنوری اور جون 2023 کے درمیان، انڈیا کی سٹارٹ اپ کمپنیوں نے پچھلے چار سالوں میں سب سے کم رقم اکٹھی کی ہے۔
اس سلسلے میں کیے گئے 298 کاروباری معاہدوں کے ذریعے، انڈین سٹارٹ اپ کمپنیاں صرف تین ارب 80 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں، جو جولائی اور دسمبر 2022 کے درمیان کی گئی سرمایہ کاری سے 36 فیصد کم ہے۔
ایک اینجل فنڈ فزیس کیپیٹل کے پارٹنر متیش شاہ کا کہنا ہے کہ اس کو ایک رکاوٹ کے طور پر دیکھنے کے بجائے، یہ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا ایک بہترین وقت ہو سکتا ہے۔
شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پرکشش ویلیو ایشن کے ساتھ یہ سٹارٹ اپس طویل مدت میں سرمایہ کاروں کے لیے خاطر خواہ دولت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘
مغرب میں اوبر میں 20 لاکھ ڈالر کے حصص خریدنے والے جے زیڈ اور سکائپ جیسی کمپنیوں پر بیٹ لگانے والے ایک فعال سرمایہ کار ایشٹن کوچر جیسی مشہور شخصیات نے اپنے پیسے پر اچھا منافع کمایا ہے۔
بھوٹانی کہتے ہیں کہانڈیا میں بھی ہم توقع کر سکتے ہیں کہ آئندہ دہائی میں چند ارب ڈالر کے نئے دور کے کنزیومر برانڈز بنائے جائیں گے یا انھیں انڈین شخصیات کی حمایت حاصل ہو گی۔
کسی حد تک، عالیہبھٹ اور کترینہ کیف کی اب عوامی طور پر درج یونیکارن نیکا میں ابتدائی سرمایہ کاری پہلے ہی اس کامیابی کو ظاہر کرتی ہے۔