پاکستان میں دن بہ دن حالات بدحالی کا شکار ہوتے جارہے ہیں کبھی کسی چیز کی کمی تو کبھی قیمتوں میں آسمان چھوٹا اضافہ، عوام کس کس بات پر پریشان ہو یہی سمجھ نہیں آرہا۔ اب جیسے کہ پچھلے کچھ مہینوں سے گرتی ہوئی الیکٹرونک مارکیٹ کا ہی حال دیکھ لیں۔ آئیے آج اس موضوع پر ذرا روشنی ڈالتے ہیں کہ آخر اسکی کیا وجوہات ہیں؛
حمیرا بیگ، جو کہ ایک عام خریدار ہیں۔۔ حال ہی میں جب کراچی کی الیکٹرانکس مارکیٹ میں اپنے شوہر کے ساتھ گھر کے لیے نیا فریج خریدنے کے کے پہنچیں وہ ایک خاص کمپنی کے خاص سائز کے فریج کی تلاش میں تھیں۔ حمیرا نے جب اس کمپنی کے فریج کے بارے میں دکاندار سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ اُن کا مطلوبہ فریج فی الحال الیکٹرانکس مارکیٹ میں شارٹ ہے اور اُن کی دکان پر دستیاب نہیں ہے۔
حمیرا بتاتی ہیں کہ اس کے بعد وہ صدر کے علاقے میں واقع اور کئی دکانوں میں بھی گئیں مگر انھیں وہ فریج نہیں مل سکا۔ کراچی میں صدر کے علاقے میں ملک کی بڑی الیکٹرانکس مارکیٹ واقع ہے۔
دوسری طرف کراچی کی مارکیٹ میں ہوم اپلائنسز کی دکان کے مالک شجاعت اللہ اس وقت حمیرا بیگ سے بھی زیادہ فکر مند ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ شجاعت کی دکان سے روز بہت سے گراہک صرف اس لیے خالی ہاتھ واپس چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کی مطلوبہ ہوم اپلائنسز مارکیٹ میں شارٹ ہیں اور دستیاب نہیں ہو پا رہیں۔
کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایسشن کے صدر رضوان عرفان کے مطابق، اس وقت ہوم اپلائنسز کی فروخت 30 فیصد تک گری ہوئی ہے جس کی وجہ، ان کی کم سپلائی کے ساتھ ان کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ہے۔
میڈ اِن پاکستان مصنوعات کی حقیقت:
پاکستان میں تیار اور فروخت ہونے والے بہت سے ہوم اپلائنسز جیسے کہ فریج، ڈیپ فریرز، واشنگ مشین، اے سی، ٹی وی، واٹر ڈسپنزر، مائیکرو ویو اون وغیرہ پر اکثر "میڈ ان پاکستان" لکھا ہوتا ہے جس کا مطلب یہ چیزیں پاکستان ہی میں تیار کی گئی ہیں۔ لیکن درحقیقت، ان میں سے زیادہ تر مصنوعات پاکستان میں صرف اسمبل ہوتی (جوڑی جاتی) ہیں جبکہ ان میں استعمال ہونے والے زیادہ تر پرزے باہر سے درآمد ہوتے ہیں۔
پاکرا (پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی) کے ہوم اپلائنسز شعبے کے مطابق، مقامی سطح پر تیار ہونے والی چیزوں کی لوکلائزیشن بہت کم ہے اور یہ 25 فیصد سے زیادہ نہیں یعنی صرف 25 فیصد تک پرزے پاکستان میں تیار ہوتے ہیں اور باقی 75 فیصد پرزے اور خام مال باہر سے درآمد کیا جاتا ہے۔
ہوم اپلائنسز پاکستانی میں بننے کے باوجود درآمداتی پابندی کی وجہ سے مہنگے کیوں ہو رہے ہیں؟
ان مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والے پارٹس یا تو باہر سے درآمد ہوتے ہیں یا پھر ان کی پاکستان میں تیاری کے لیے خام مال باہر سے منگوایا جاتا ہے، اسی لیے جب درآمدات میں مشکلات ہوں گی تو یہاں بھی چیزیں مہنگی ہونگی۔ اس صورتحال کے باعث ہوم اپلائنسز کی پیداوار 70 سے 80 فیصد تک گِر گئی اور جو تھوڑی بہت پیداوار جاری ہے وہ کمپنیوں کے سٹاک میں موجود پارٹس اور خام مال کی وجہ سے ممکن ہو رہی ہے۔
پاکستان مصنوعات کو مکمل لوکلائزیشن کیوں نہیں کیا جارہا؟
ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہوم اپلائنسز انڈسٹری میں کم لوکلائزیشن کی بنیادی وجہ تکنیکی اور مالیاتی مسائل رہے ہیں جن میں ٹیکنالوجی اور مالیاتی طور پر ان کا پاکستان میں قابل عمل نہ ہونا ہے۔ بہت سی مصنوعات میں کمپریسر استعمال ہوتے ہیں مگر ایک کمپریسر کی فیکٹری لگانے کے لیے جو سرمایہ درکار وہ ہمارے پاس نہیں ہے، اسلے علاوہ اس کام میں مسائل بہت ہیں کہ کوئی کمپریسر بنانے کی ٹیکنالوجی کو باہر سے پاکستان لائے، اس کی فیکٹری لگائے اور پھر منافع کما سکے۔ اس لیے ہوم اپلائنسز کے زیادہ تر پارٹس کو باہر سے درآمد کرنا ہی بہتر سمجھا جاتا ہے۔