اپنے پیاروں کو کھونا کسی بھی انسان کیلئے انتہائی دردناک لمحہ ہوسکتا ہے،لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اکثر موت کی طرف جاتے انسان کے چہرے پر انتہائی سکون اور اطمینان ہوتا ہے۔
یہاں آپ اکثر سوچتے ہونگے کہ آخر مرنے والے انسان کے دماغ میں کیا چل رہا ہے جو وہ موت کے قریب بھی اتنا پرسکون ہے؟آج ہم آپ کو انسان کے مرنے سے پہلے اور بعد میں ہونے والی 5 اہم چیزوں کے بارے میں بتائیں گے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موت سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے انسانی جسم میں تبدیلیوں کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔موت کے قریب آتے آتے انسان کی صحت گرنے لگتی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہٹا کٹا انسان سوکھ کر تنکا ہوجائے بلکہ جسم کے اندر سے کمزوری محسوس ہونے لگتی ہے۔
چلنے میں دشواری پیش آنے لگتی ہے اور اندورنی سسٹم سست ہونے کی وجہ سے غنودگی طاری رہتی ہے۔ آخری لمحات میں کھانا پینا مشکل ہونے لگتا ہے۔ان علامات کو دیکھ کر آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب کسی انسان کی زندگی صرف چند روز کی ہے۔
بہت سے لوگ اس پورے عمل سے ایک ہی دن میں گزر جاتے ہیں اور کچھ لوگ زندگی اور موت کے درمیان کئی روز تک لڑتے رہتے ہیں۔اور یہ صورت حال رشتہ داروں کے لیے تکلیف دہ ہوتی ہے۔ اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ جیسے جیسے موت کی گھڑی قریب آتی ہے جسم میں تناؤ پیدا کرنے والے کیمیکل میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔
مرنے کے بعد انسانی جسم کا رنگ زردی مائل ہونے کی وجہ ہے کہ موت کے بعد ظاہر ہے کہ خون کی گردش رک جاتی ہے۔ 7 سے 12 گھنٹوں کے بعد انسانی جسم کے پٹھے خون نہ ملنے کی وجہ سے کھچ جاتے ہیں ۔جب خون رگوں میں دوڑتا ہے تو جسم میں سرخی سی نظر آتی ہے لیکن جب دل بند ہوجاتا ہے تو جسم کا رنگ بھی زرد ہوجاتا ہے ۔
اب آپ کو بتاتے ہیں کہ اکثر مرنے والوں کے چہرے پر مسکراہٹ، خوشی یا اطمینان کا احساس کیوں ہوتا ہے ۔ دماغ میں ایک ہارمون ہوتا ہے جس کو سیروٹونن کہتے ہیں اور یہی وہ ہارمون ہے جس مرنے والوں کو جاتے جاتے بھی خوشی دیتا ہے۔
نہیں سمجھے تو۔۔ آپ کو آسان الفاظ میں بتاتے ہیں کہ دماغ میں خارج ہونے والا ایک اور ہارمون سیروٹونن خوشی کے احساس کے ذمہ دار ہوتا ہے۔ 011کی ایک تحقیق کے مطابق چھ چوہوں کے دماغ میں مرتے وقت اس ہارمون کی مقدار تین گنا پائی گئی۔
ماہرین کے مطابق عین ممکن ہے کہ ایسا ہی عمل انسانوں میں بھی ہوتا ہوجس کی وجہ سے اکثر انسان مرتے وقت چہرے پر خوشی کے تاثرات لے کر جاتا ہے۔