آج صبح سے پورے پاکستان میں بجلی بند ہے گوکہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وزیرتوانائی خرم دستگیر کا دعویٰ ہے کہ وولٹیج کی فلیکچوئیشن کی وجہ سے بجلی بند ہوئی ہے، یہ کوئی بڑا بریک ڈاؤن نہیں ہے تاہم بحالی میں 12 گھنٹے تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
آپ کو بجلی کی بندش کی حقیقت بتانے سے پہلے یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہفتہ اور اتوار کی دو روزہ تعطیلات کے بعد آج پیر کے روز صبح سے کاروباری اور دیگر سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔کسی کے فون کی چارجنگ ختم ہوچکی ہے تو کوئی انٹرنیٹ سے محروم ہے۔
آن لائن کاروبار کرنے والوں کا کام صبح سے ٹھپ ہے، ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہر چند ماہ بعد پاکستان میں ایسی صورتحال دیکھنے میں آتی ہے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بریک ڈاؤن بجلی کی پیداوار انتہائی کم ہونے کے باعث ہوا۔ آج صبح بجلی کی پیداوار 7 ہزار میگاواٹ سے بھی کم تھی اور بجلی کا شارٹ فال 6ہزار میگا واٹ تک تھا۔ پن بجلی کی پیداوارمیں 90 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ تھرمل بجلی کی پیداوار70 فیصد کم تھی۔
12سے زائد پاور پلانٹس فنی خرابیوں کے باعث بند ہیں۔ گدو، جام شورو، مظفر گڑھ کے پاور پلانٹس بند پڑے ہیں۔ 969 میگا واٹ نیلم جہلم منصوبہ 8 ماہ سے فنی خرابی کے باعث بند ہے۔ نندی پور، حویلی بہادر شاہ، بھکی پاورپلانٹس 30 فیصد بجلی پیدا کررہے ہیں لیکن ان پاورپلانٹس کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہے۔
قائد اعظم سولر پلانٹ سے بجلی کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے۔آج صبح بجلی کے غیر متوازن لوڈ کی وجہ سے جنوبی حصے میں تھرمل پاور پلانٹس بند ہوئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت کے پاس ذرمبادلہ کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے تیل کی امپورٹ متاثر ہورہی ہے۔
فیول کے کچھ درآمدی آرڈرز منسوخ بھی ہوچکے ہیں، ملک میں ڈیزل اور پیٹرول کے چند دن کے ذخائر ہیں، ایل سی کا مسئلہ حل نہ ہونے سے فیول کا بحران پیش آسکتا ہے جو پاکستان میں سری لنکا سے بھی بدتر حالات پیدا کرسکتا ہے۔