ہندو اپنے بچوں کو دفنا دیتے ہیں ۔۔ کراچی کا 2 سو سال پرانا شمشان گھاٹ جہاں لاشوں کو جلانے کی زمے داری مسلمان شخص کو کیوں دی گئی؟

ہماری ویب  |  Sep 13, 2022

پاکستان ایک مسلمان ملک ہے پر اس میں غیر مسلم بھی آرام اور خوشی سے رہتے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ مسلمان تو اپنے عزیزکو دفناتے ہیں مگر ہندو انہیں جلا دیتے ہیں، تو آج ہم کراچی میں قائم سب سے قدیم شمشان گھاٹ کے ایسے شخص سے ملوانے جا رہے ہیں جو مسلمان ہو کر ہندؤں کی لاشوں کو جلاتے ہیں۔

جی ہاں آپ نے سحیح سنا یہ شمشان گھاٹ 200 سال پرانا ہے جہاں محمد پرویز نامی ایک مسلمان ہندؤں کی میت کو آگ لگاتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ مجھے پہلے ڈر لگتا تھا کہ کیسے ہم اپنے ہی ہاتھ سے کسی کو جلا دیں پر اب ڈر نہیں لگتا کیونکہ باپ، دادا سے ہی ہم یہاں یہ کام کرتے ہیں اور تو اور اب تو مجھے اتنا عرصہ ہو گیا ہے کہ 2 ہزار لاشوں کو میں خود آ گ لگا چکا ہوں۔

باتوں ہی باتوں میں پرویز صاحب کا کہنا تھا کہ یہاں ایک لاش ایسی آئی جسے طلنے میں 48 گھنٹوں کا وقت لگا تو جب ہم نے وجہ جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ ایسا ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو دوران علاج چل بسیں اور جن کو ابھی اسپتال میں انجکشن اور ڈرپس وغیرہ لگ رہی ہوں۔

مزید یہ کہ کچھ میتیں تو ایسی ہوتی ہیں کہ جو فوراََ آگ پکڑ لیتی ہیں اور 2 گھنٹے میں مکمل جل جاتی ہیں مگر کچھ تو 12 گھنٹے لے لیتی ہیں مکمل جلنے میں۔ یہی نہیں جن لکڑیوں پر لٹا کر مردے کو جلایا جاتا ہے وہ لکڑی صندلکی ہوتی ہے۔

اور زیادہ تر ایک میت کو جلانے کیلئے 9 من لکری لگتی ہے جبکہ اگر کسی میت کا وزن زیادہ ہے تو اس کے حساب سے لکڑی کا استعمال ہوتا ہے۔

اس کےعلاوہ پرویزصاحب کا یہ بھی کہنا تھا کہ سب ہندو جلاتے نہیں اپنی میتوں کو کچھ تو دفناتے بھی ہیں جس کی وجہ سے یہاں ایک قبرستان بھی ہے جہاں بچہ ہو یا بڑا سب کو دفنایا جاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More