میری آنکھ لے لی اور مجھے چھورڑکر بھاگ گئی۔ جی ہاں یہ الفاظ اس نوجوان کے ہیں جس سے محبت کے نام پر لڑکی نے دھوکہ ڈے ڈالا۔
محمد شاہد نامی یہ نابینا لڑکا بتاتا ہے کہ بچپن سے میں نابینا نہیں تھا، بس ہوا کچھ یوں کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں میں انگریزی ادب میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
تو میری ملاقات ایک لڑکی سے ہوئی جوکہ میری ہی کلاس فیلو تھی پہلے پہل تو میں اور وہ پڑھائی پر باتیں کیا کرتے تھے پر آہستہ آہستہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت ہو گئی۔ اور محبت بھی ایسی کہ میرے اور اس کے سونے، اٹھے بیٹھنے کا ایک ہی وقت ہوا کرتا تھا۔ اسی طرح ہمارے درمیان روٹھنا مانا بھی چلتا رہتا تھا۔
کچھ دن تک یہ معاملات یوں ہی چلتے رہے تو موبائل فون کے زیادہ استعمال سے اس کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی جس پر وہ بہت روتی جو مجھ سے دیکھا نہپیں جاتا تھا تو میں نے اسے سے کہا کہ ہم نے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھا رکھیں ہیں تو میں کیوں نہ آپکو ایک آنکھ دے دوں اپنی ویسے بھی میری ایک آنکھ تو ہے ہی نہیں۔
پہلے تو وہ حیران ہو گئی پر میں نے منا لیا اور گھروالوں کو بتائے بغیر اپنی آنکھ اسے تحفے کے طور میں دے دی۔ مزید یہ کہ اس نے بے وفائی کر لی اور مجھے سے دور جانے کیلئے بہانے تلاش کرنے لگی اور آخر کار ایک دن فون کال پر کہہ دیا کہ ہم ایک نہیں ہو سکتے کیونکہ میرے گھر والے میرا رشتہ کہیں اور طے کر رہے ہیں۔
اور یوں اب وہ شادی کر کے دبئی میں خوشحال زندی گزار رہی اور میں یوں درد کی
ٹھوکریں کھا رہا ہوں تو بس تمام لڑکوں سے یہی کہوں گا کہ پیار وغیرہ پر بالکل یقین نہ کریں اور اگر پیار کریں بھی تو اتنا آندھا بھروسہ بھی نہ کریں۔