کراچی میں ہونیوالی مون سون بارشوں نے شہری انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا ہے، بارش کے بعد شہر کے بیشتر علاقے ندی نالوں کا منظر پیش کررہے ہیں اور ایسے میں سماجی تنظیمیں شہر کی بہتری اور معمولات زندگی بحال کرنے کیلئے انتظامیہ کی مدد میں پیش پیش ہیں جن میں فکس اٹ نامی تنظیم کی خدمات بھی نمایاں ہیں جس کو دیکھتے ہوئے شہریوں نے پی ٹی آئی رہنماء اور فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کو کراچی کا میئر بنانے کی مہم شروع کردی ہے۔
کراچی میں گزشتہ ماہ جولائی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہونا تھا لیکن بارش کی وجہ سے شہر میں الیکشن ملتوی کردیئے گئے جو رواں ماہ ہونے کا امکان ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں اور کراچی کے میئر کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں۔
شہرکے مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ سرگرم دکھائی دینے والے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا نام بھی میئر کراچی کیلئے لیا جارہا ہے لیکن شہریوں نے سوشل میڈیا پر عالمگیر خان کو میئر بنانے کی مہم شروع کردی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مئیر کراچی کے لئے فکس اٹ کے عالمگیر خان سے بہتر تحریک انصاف کے پاس اور کوئی امیدوار نہیں۔ کراچی کو احتجاج کرنے والے نہیں بلکہ عملی طور پر اسکے مسائل کو ہر سطح پر حل کرنے والے شخص کی ضرورت ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے پاس سوائے احتجاج اور شور کے کوئی قابلیت نہیں ہے ۔ کراچی والوں کو یاد ہے پچھلے تین سال جماعت اسلامی نے کراچی کے مسئلہ کی وجہ پیپلز پارٹی کے بجائے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو قرار دیا تھا اور سندھ اسمبلی یا وزیر اعلیٰ دفتر کے بجائے گورنر سندھ عمران اسماعیل کے گھر کے سامنے بے سود اور بے مقصد احتجاج کیا جبکہ 18 ترمیم کے بعد ترقیاتی منصوبوں اور پروگراموں کیلئے سارا پیسہ اور وسائل وفاق کے بجائے صوبائی حکومت کے پاس ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے پاس سوائے نعمت اللہ خان کی 2002-2005 والی شہری حکومت کے ووٹ لینے کیلئے آج کوئی دلیل نہیں ہے لیکن صدر پرویز مشرف کی براہِ راست فنڈنگ کے بغیر نعمت اللہ خان کی شہری حکومت کیلئے کچھ بھی ممکن نہیں تھا۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ کراچی والوں کو چاہیے وہ اپنے نفع اور نقصان کو سمجھ کر ایسی جماعت کو اپنا ووٹ دے کر ضائع نہ کریں جس کا مئیر بعد میں انکے سامنے یہی روتا رہے گا کہ وفاق میری نہیں سنتا سندھ حکومت میری نہیں سنتی بلکہ ایسے لوگوں کو ووٹ دیں جو بعد میں ذمہ داری بھی لے سکیں۔