دنیا میں انسان روتا بھی ہے اور ہنستا بھی ہے یہی اصول ہے زندگی کا مگر کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی آزمائش تھوڑی لمبی ہو جاتی ہے۔
توآج ہم آپکے سامنے ایک ایسے شخص کو لے کر آئے ہیں جس نے محنت مزدوری سے لاکھوں روپے کمائے مگر آج وہ اپنے بھائیوں کے رحم و کرم پر ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں۔
جی ہاں آپ نے صحیح سنا ہے یہ شخص آج اپنا بوجھ بھی نہیں اٹھا سکتا ورنہ ایک وقت تھا کہ دبئی میں کام کر کے یہ اپنے تمام بھائیوں سے سب سے زیادہ خوشحال تھا مگر ہوا یوں کہ ایک دن کام کرتے ہوئے ان کا پاؤں پھسل گیا اور یہ گر گئے۔
بس پھر کیا تھا سر پر گہری چوٹ آئی اور کچھ وقت بعد انہیں پاکستان لایا گیا۔ بیٹا جب پاکستان آیا تو انتہائی کمزور ہو چکا تھا، اب تو جسم کی ہڈیاں نظر آنے لگی تھی۔ شادی شدہ بیٹے کی یہ حالت دیکھ کر ماں صدمہ برداشت نہ کر سکی اور انتقال کر گئی۔
یہی نہیں چند دنوں بعد بھائی بھی دنیا سے رخصت ہو گیا مختصراََ یہ کہ جیسے درد و غم نے تو اس گھر کا راستہ ہی دیکھ لیا ہو۔ مزید یہ کہ اب اس شدید بیمار لڑکی کی بیوی ہی انہیں سہارے سے اٹھاتی بٹھاتی ہیں۔
جبکہ ایک بھائی اپنے اور ان کے گھر کا سارا خرچہ برداشت کرتے ہیں اور تو اور جہاں کوئی کہتا ہے کہ ڈاکٹر اچھا ہے تو وہاں اسے علاج کیلئے لے جاتے ہیں۔ بھائی کی مدد سے اتنا ہوا کہ اب کچھ وقت سے یہ لڑکا خود سے تھوڑا بہت چل لیتا ہے۔
واضح رہے کہ اپنے بھائی کی مدد کرنے والے بھائی کہتے ہیں کہ میرے اپنے بھی بیوی بچے ہیں اور میں 20 سے 25 ہزارا کماتا ہوں بس معلوم نہیں کہ ہمارا اللہ پاک کیسے سب کچھ پورا کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ میری بیوی بھی مجھ سے کہتی ہیں کہ دیور جی کے گھر کا خیلا رکھیں پہلے ہمارا حق بعد میں ہے۔