فالج کی بیماری اتنی بڑھ گئی تھی کہ اللہ سے صحت کی دعا مانگی، کسی نے ساتھ نہ دیا ۔۔ علی اعجاز نے کس طرح زندگی کے تکلیف دہ لمحات کا مقابلہ کیا تھا؟

ہماری ویب  |  Dec 29, 2021

پاکستان نے بڑی بڑی اور کامیاب ترین شخصیات کو جنم دیا جن کی دنیا آج بھی تعریف کرتی ہے اور تسلیم کرتی ہے کہ ان کا متبادل اور کوئی نہیں ہوسکتا۔

ایک ایسا ہی معروف پاکستانی ستارہ جو آج ہم میں موجود نہیں لیکن اس نے شوبز صنعت میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو اس طرح اجاگر کیا کہ سب دیکھتے ہی رہ گئے۔ہم بات کر رہے ہیں اداکار علی اعجاز جن کو مداحوں سے بچھڑے 3 سال بیت گئے۔

اپنی مزاحیہ اداکاری سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے والے علی اعجاز جیسے ٹی وی اسکرین پر دکھائی دیتے تھے، آپ ان کی حقیقی زندگی کے بارے میں جان کر افسردہ ہوجائیں گے۔

اداکار نے اپنی زندگی میں ایسے مشکل وقت میں گزرے تھے اور انہیں زندگی کی تلض حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔

تھیٹر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے والے علی اعجاز نام کمانے کے بعد ڈراموں اور فلموں کی دنیا میں نظر آئے۔ پاکستان ٹیلی وژن پر کام کرتے ہوئے انہوں نے سینکڑوں فنکاروں کو اپنا شاگرد بنایا۔ مشہور اداکارہ انجمن کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مقبول تھی۔

علی اعجاز نے فلموں اور ڈراموں میں خوب محنت سے کام کر کے دولت کمائی اور ایک عالیشان گھر تعمیر کروایا۔علی اعجاز نے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرونی ممالک بھیجا۔

علی اعجاز کے پاس سب کچھ تھا مگر قسمت نے ایسی بازی پلٹی کہ علی اعجاز کی کہانی درد کی کہانی بن کر سامنے آئی۔ علی اعجاز فالج کا شکار ہوگئے تھے۔ فالج کی وجہ سے کام سے محروم ہوئے تو ان کے گھر والوں نے آنکھیں دکھانا شروع کر دیں۔

علی اعجاز کے بچوں نے اپنے والد کا خیال نہ رکھا اور بیماری کی وجہ سے ان کا کمرہ ہی الگ کردیا تھا۔ گھر والوں کی بد سلوکی نے اداکار علی اعجاز کی زندگی خراب کردی تھی۔

افسوس کی بات یہ تھی کہ ان کی اہلیہ تک نے ان کا ساتھ نہ دیا اور ان کے نوکروں کو علی اعجاز کے کام کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

اداکار نے اپنی بیماری سے نجات کے لیے دعا کی کہ اللہ انہیں صحت سے اور نماز پڑھنے کی ہمت عطا کرے۔ علی اعجاز کی یہ دعا قبول ہوئی اور انہیں فالج سے نجات ملی۔ تندرست ہونے کے بعد علی اعجاز ایک بار پھر کام کی طرف لوٹے مگر گھر والوں کا رویہ ویسا ہی رہا۔

علی اعجاز اپنے اہلخانہ کے برے سلوک کو برداشت نہ کر سکے اور اسی درد اور تکلیف کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوگئے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More