گزشتہ رات 3 سے 4 بجے کے قریب ہرنائی، سبی، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ جبکہ شدید زلزلے کے باعث اب تک 20 سے زائد افراد جاں بحق اور 300 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم 70 سے زائد مکانات کو بھی انقصان ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق زلزلے کا مرکز ہرنائی کے قریب بتایا جارہا۔ جبکہ زلزلے کی شدت 5.9 ریکارڈ کی گئی، جس کی گہرائی 15 تھی۔ تاہم آفٹر شاکس کا سلسلہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے۔
دوسری جانب کہا جارہا ہے کہ متعدد افراد اب تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ جبکہ زلزلے کی وجہ سے شدید زخمی ہونے والے افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ شہر منتقل کیا جارہا ہے۔
بلوچستان میں صحت کی سہولیات
شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کرنے کی بڑی وجہ بلوچستان میں مجموعی طور پر بڑے اسپتالوں کا نہ ہونا ہے۔ چند سال قبل بی بی سی نے بلوچستان میں اسپتالوں کی صورتحال کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں سرکاری اسپتالوں کی کل تعداد 28 ہے۔ جن میں صرف 5 ماہر ڈاکٹر موجود ہیں۔
رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان صحت کے حوالے سے ناقص صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں صرف ایک میڈیکل کالج ہے، جو کہ کوئٹہ میں موجود ہے۔ تاہم گزشتہ سالوں میں 4 نئے میڈیکل کالج شامل کیے گئے ہیں۔
تاہم بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ سے 20 کلومیٹر دور واقع کچلاک کے سرکاری اسپتال میں صرف 50 بستروں کی سہولت موجود ہے۔ جبکہ فرائڈے ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں رہنے والے 7 ہزار 3 سو افراد پر ایک ڈاکٹر موجود ہے۔
واضح رہے بلوچستان سے ایک بڑی تعداد کو اپنے علاج کے غرض سے کراچی شہر کا سفر کرنا پڑتا ہے۔